اسپاٹ فکسنگ: عرفان پر ایک سال کی پابندی عائد

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2017
عرفان کی معطلی کا اطلاق 14 مارچ سے ہو گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
عرفان کی معطلی کا اطلاق 14 مارچ سے ہو گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

طویل القامت قومی فاسٹ باؤلر نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں چارج شیٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا ہے جس کے بعد ان پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ باؤلرز کی سزا چھ ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی اور بکیز کی اپروچ کے بارے میں رپورٹ نہ کرنے پر عرفان کو 14 مارچ کو معطل کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’کھیل میں اسپاٹ فکسنگ کی وجہ لالچ‘

منگل کو محمد عرفان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی چارج شیٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر محمد عرفان کو ایک سال کیلئے معطل کردیا گیا ہے جبکہ چھ ماہ کے بعد وہ چند شرائط کو پورا کر کے کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوں گے۔

چار ٹیسٹ، 60 ون ڈے اور 20 ٹی20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے عرفان پر پی سی بی کے آرٹیکل کے کوڈ 2.4.4 کی دو مرتبہ خلاف ورزی کا الزام تھا۔

پی سی بی کی ویجیلنس اور سیکیورٹی کے ڈائریکٹر کرنل ریٹائرڈ محمد اعظم خان نے عرفان کی ایک سال کیلئے معطلی کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ عرفان کو ایک سال کیلئے معطل کیا گیا ہے تاہم چند شرائط پوری کرنے پر وہ چھ ماہ کی معطلی کے بعد کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوں گے۔

کرنل اعظم نے ان شرائط کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پابندی کے عرصے میں عرفان پر لازم ہو گا کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی مزید خلاف ورزی نہ کریں اور اسپاٹ فکسنگ کیس کی مزید تحقیقات میں ان کے خلاف مزید کوئی ثبوت سامنے نہیں آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عرفان پی سی بی کو 10لاکھ روپے جرمانہ ادا کریں گے اور کرپشن کے خلاف بھرپور معاونت کرتے ہوئے بورڈ کی ہدایت پر اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت لیکچر دیں گے۔

34 سالہ عرفان پر پابندی کا اطلاق ان کی معطلی کے دن 14 مارچ سے ہو گا اور اگر عرفان درج بالا ہدایات کو پورا کرتے ہیں تو انہیں چھ ماہ بعد کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ سماعت: شرجیل پر باضابطہ الزامات عائد

اس موقع پر محمد عرفان نے قوم سے اپنے کیے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مجھے دو جگہ سے رابطہ کیا تھا لیکن میں نے بورڈ یا اینٹی کرپشن یونٹ کو نہیں بتایا جو میری غلطی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بکیز نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے انہیں شٹ اپ کال دی تھی اور کرپشن نہیں کی۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں اس غلطی کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم سے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ مجھے معاف کر دیں گے۔

معطلی کے عرصے میں عرفان کا سینٹرل کنٹریکٹ معطل رہے گا اور انہیں مزید کوئی کنٹریکٹ نہیں دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی میچ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی گونج نے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

ضرور پڑھیں: میسی پر چار میچوں کی پابندی عائد

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس پر فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے قومی کرکٹرز شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کردیا تھا۔

لیگ کے اختتام پر بورڈ نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے انسداد کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر شاہ زیب حسن، محمد عرفان اور ناصر جمشید کو بھی معطل کردیا تھا۔

ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا لیکن بائیں ہاتھ کے بلے باز کا پاسپورٹ ابھی بھی پولیس کے پاس ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں

Mian mUskrahat Ali Mar 29, 2017 05:17pm
Its called '' sentence fixing". PCB Zindabad