چند ہفتے قبل بھارت کے ساحلی علاقے گوا میں آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی سیاح کے ریپ اور قتل کے بعد جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون سیاح نے بھارت کے جنوبی علاقے میں دو افراد کی جانب سے انہیں اغواء کرکے ریپ کا نشانہ بنائے جانے کا الزام عائد کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمن سیاح نے بھارتی پولیس کو بتایا کہ اتوار (2 اپریل)کو ریاست تامل ناڈو کے سیاحتی شہر ماملاپورم کے ایک نجی بیچ ریزورٹ میں 2 افراد انہیں کھینچتے ہوئے سنسان مقام پر لے گئے اور ریپ کا نشانہ بنایا۔

ڈسٹرکٹ پولیس چیف سنتوش نے اے ایف پی کو بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے جبکہ حملہ آوروں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے مگر تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

پولیس کے مطابق میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ریپ کی تصدیق ہوگئی، جبکہ اس حوالے سے جرمن سفارت خانے کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔

جرمنی کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ای میل پیغام میں اے ایف پی کو بتایا کہ چنائی میں موجود جرمن قونصل خانہ مقامی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔

واضح رہے کہ غیر ملک سیاح کے ساتھ ریپ کا یہ واقعہ بھارت کے مشہور سیاحتی مقام گوا میں 28 سالہ آئرش خاتون کے ریپ اور قتل کے صرف 3 ہفتوں بعد سامنے آیا ہے۔

16 مارچ کو ڈینیئل میک لوگلن نامی آئرش خاتون کی برہنہ لاش سمندر کے کنارے پڑی ہوئی ملی تھی، خاتون کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود تھے، جس کے بعد پولیس نے ایک مقامی شخص کو ریپ اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ کئی مغربی ممالک اپنے شہریوں کو بھارت میں جنسی تشدد کے حوالے سے لاحق خدشات سے آگاہ کرتے ہیں۔

گذشتہ سال دسمبر میں ایک جاپانی سیاح خاتون جبکہ 2014 میں ڈنمارک سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی بھارت میں جنسی ہوس کا نشانہ بن چکی ہیں۔

علاوہ ازیں دسمبر 2012 میں نئی دہلی میں میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کے واقعے پر بھی خواتین کے ساتھ تشدد کے معاملے پر بھارت کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں