واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو روکنے میں مدد نہ کی تو امریکا تنہا ہی یہ کام کرے گا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان خیالات کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ نے جریدے فنانشل ٹائمز کو اپنے انٹرویو میں کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب چین کے صدر شی جن پنگ رواں ہفتے امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ ٹرمپ سے بھی ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ دور میں شمالی کوریا کا پہلا بیلسٹک میزائل تجربہ

ٹرمپ نے کہا کہ 'چین شمالی کوریا پر اثر و رسوخ رکھتا ہے اور اب چین کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ امریکا کی مدد کرے گا یا نہیں'۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر چین نے شمالی کوریا کے معاملے پر مدد کی تو یہ اس کے لیے بہت اچھا ہوگا تاہم اگر اس نے مدد نہ کی تو یہ کسی کے لیے بہتر نہیں ہوگا'۔

جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ مدد کے بدلے چین کو کیا ملے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ 'چین کے لیے تجارتی مراعات ہوں گی، تجارت ہی سب کچھ ہے'۔

ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر چین نے شمالی کوریا کو قائل کرنے کے بدلے یہ ضمانت مانگ لی کہ امریکا جزیرہ نما کوریا سے اپنے فوجیوں کو واپس بلالے گا تو آپ کیا کریں گے؟ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ 'اگر چین شمالی کوریا کا مسئلہ حل نہیں کرے گا تو ہم کریں گے'۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم تجربے کا دعویٰ

یہ بات واضح نہیں کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد چین کیا اقدامات اٹھائے گا جو کہ پہلے ہی شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں عائد کرچکا ہے تاہم اس نے اب تک کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جس سے شمالی کوریا غیر مستحکم ہوجائے۔

یہ بھی واضح نہیں کہ اگر چین نے مدد نہ کی تو امریکا اپنے بل بوتے پر شمالی کوریا کو جوہری پروگرام میں وسعت سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کرے گا۔

البتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیروں نے شمالی کوریا کو روکنے کے حوالے سے امریکا کے آپشنز کو نظرثانی مکمل کرلی ہے جس میں شمالی کوریا کے خلاف اقتصادی اور فوجی اقدامات شامل کیے گئے ہیں تاہم زیادہ زور اقتصادی پابندیوں اور چین کو شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے پر قائل کرنے پر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں

ایک امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن بھی موجود ہے تاہم نظرثانی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فوجی کارروائی براہ راست نہیں ہونی چاہیے اور کم خطرناک اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ رواں ہفتے جمعرات اور جمعے کو ملاقات کریں گے اور اس دوران تجارت، شمالی کوریا، جنوبی بحیرہ چین کے مصنوعی جزائر اور دیگر معاملات پر گفتگو ہونے کی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں