کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (یم کیو ایم) کے بانی قائد الطاف حسین کی جانب سے گذشتہ سال 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر کرنے پر ضلع ملیر میں درج 3 مختلف مقدمات میں ایم کیو ایم پاکستان کے چیف فاروق ستار، الطاف حسین اور دیگر رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کردیئے۔

اس کیس کی گذشتہ سماعت میں عدالت نے وارنٹ جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کیسز کی تفتیش کریں اور ملزمان کو گرفتار کرکے انھیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

تاہم گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے ایک انسپکٹر عدالت میں پیش ہوئے اور ایک رپورٹ پیش کی کہ جاری کیے جانے والے آخری وارنٹ پر عمل درآمد ممکن نہیں۔

عدالت نے ایس ایس پی کی غیر حاضری اور مذکورہ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے بیشتر رہنما میڈیا کیلئے آسانی سے قابل رسائی ہیں۔

ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے ایس ایس پی کو 21 اپریل کو عدالت میں اپنی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل مذکورہ عدالت نے پاکستان مخالف تقریر اور میڈیا کے دفاتر پر حملے کے دو مختلف مقدمات میں الطاف حسین، فاروق ستار اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو اشتہاری قرار دیا تھا، یہ دونوں مقدمات آٹلری تھانے میں درج ہیں۔

خیال رہے کہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب کے سامنے پارٹی کے احتجاجی دھرنے کے دوران ایم کیو ایم کے بانی قائد الطاف حسین نے اپنی ٹیلی فونک تقریر کے دوران پاکستان اور اس کی اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد پارٹی کے کارکنوں نے پُرتشدد احتجاج کرتے ہوئے متعدد گاڑیاں نذر آتش کی تھیں اور میڈیا کے دفاتر پر حملہ کیا۔

تاہم پولیس نے بعد ازاں 22 اگست کی تقریر کے حوالے سے قائد آباد، اسٹیل ٹاؤن اور سائٹ سپر ہائی وے تھانوں میں درج 3 مختلف مقدمات میں ان تمام ملزمان کے خلاف حال ہی میں چارج شیٹ پیش کی تھی۔

یہ رپورٹ 7 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں