ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2017
امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور استعمال کو روکا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ—۔فوٹو/رائٹرز
امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور استعمال کو روکا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ—۔فوٹو/رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شامی حکومت کے خلاف داغے گئے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں کے نتیجے میں 4 فوجی ہلاک جبکہ شامی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ چند روز قبل ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل کے طور پر بحیرہ روم میں امریکی بحری جہاز سے شام کے الشعیرات ائیربیس پر 59 ٹام ہاک کروز میزائل داغے گئے۔

واضح رہے کہ یہ وہی ایئربیس ہے، جہاں سے 4 اپریل کو شامی شہریوں پر مہلک گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شام نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور استعمال کو روکا جائے‘۔

شامی مبصر تنظیم کے مطابق حملے کے نتیجے میں ایئر کموڈر سمیت 4 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایئر بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

مبصر تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ ’میزائل حملے میں الشعیرات ایئربیس کا رن وے، ایندھن کے ٹینکس اور فضائی دفاعی نظام ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھر گیا‘۔

تنظیم کے سربراہ رمی عبدالرحمٰن کے مطابق ایئربیس پر سکھوئی 22، سکھوئی 24 اور ایم آئی جی 23 لڑاکا طیارے موجود تھے ، جبکہ افسران کا کوارٹر بھی مکمل تباہ ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کیمیائی حملہ انسانیت کی توہین: ٹرمپ

وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا میزائل یو ایس ایس پورٹر اور یو ایس ایس روس کے ذریعے داغے گئے جو امریکی بحریہ کے چھٹے بیڑے کا حصہ ہیں۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ بننے والا ایئربیس 4 اپریل کو ہونے والے خوفناک کیمیائی حملے اور شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام سے تعلق رکھتا تھا۔

پینٹاگون ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کے مطابق ان میزائلوں کے ذریعے شامی طیاروں، ایئر ڈیفنس سسٹم، پٹرولیم اور لاجسٹکل اسٹوریج، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار کو نشانہ بنایا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد امریکی جانب سے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت پر تنقید میں کمی آئی تھی تاہم دوروز قبل ہونے والے مبینہ گیس حملے کے بعد ٹرمپ نے پہلی مرتبہ شامی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کیمیائی حملہ: امریکا کا بشارالاسد پر ملوث ہونے کا الزام

خیال رہے کہ دو روز قبل شام کے شمال مغربی حصے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں متعدد بچوں سمیت 70 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ادلب میں ہونے والے کیمیائی حملے میں 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے جن میں سے اکثریت بچوں کی تھی اور ایسا ہونا ’تمام حدود کی پامالی ہے‘۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں حملے کی تفصیلات نے بہت متاثر کیا ’گذشتہ روز شام کے معصوم لوگوں کے خلاف کیا جانے والا حملہ انتہائی خطرناک تھا، جس میں خواتین اور انتہائی معصوم چھوٹے بچے مارے گئے، ان کی ہلاکت انسانیت کی توہین ہے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’بشارالاسد کی حکومت کے ہولناک اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور دنیا بھر میں ہونے والے ایسے حملوں کی مذمت کرتا رہے گا‘۔

امریکی حملہ ’جارحیت‘ ہے: شام

شام نے امریکی میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ’جارحیت‘ قرار دے دیا۔

شامی حکام کے مطابق حکومت کے زیر کنٹرول ایئر بیس پر ہونے والا حملہ ’بھاری نقصان‘ کا سبب بنا۔

شام کے صوبے حمص کے گورنر طلال برازی کا خبر رساں ادارے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد ’زمین پر موجود دہشت گردوں کی حمایت ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حملوں کے بعد ایئر بیس پر لگنے والی آگ 2 گھنٹے تک بھڑکتی رہی جس کے بعد اس پر قابو پایا گیا۔

دوسری جانب شامی حزب اختلاف گروہ نے امریکی حملے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے شام میں جاری حکومتی بے خوفی کے خاتمے کی نوید قرار دیا۔

امریکی حمایتی باغی کمانڈر میجر جمیل الصالح نے امید ظاہر کی کہ حکومتی ایئربیس پر امریکی حملہ چھ سالہ خانہ جنگی کی صورتحال میں ایک ’اہم موڑ‘ ثابت ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں