واشنگٹن: امریکا نے گزشتہ دنوں شام کے صوبے ادلب میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تحقیقات شروع کردیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکا اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ آیا روس کو مبینہ طور پر شامی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے کیمیائی حملے کا پیشگی علم تھا یا وہ بھی اس حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی حکومت پر ادلب میں کیمیائی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے شامی فضائی اڈوں پر بمباری کا حکم دیا تھا اور یہ شام میں امریکا کی پہلی براہ راست کارروائی تھی۔

ادلب میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے میں 80 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل اجلاس:امریکی میزائل حملے جارحیت قرار

امریکا کی جانب سے روس پر اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کے حوالے سے جب سی این این نے روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ بات درست نہیں‘۔

دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آرہی ہیں کہ روس نے امریکا کی جانب سے شامی فضائی اڈے پر حملے کے بعد اپنا کروز میزائلز سے لیس بحری جنگی جہاز شامی بحری اڈے کی جانب روانہ کردیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی فضائی حملے میں شامی فضائیہ کے 20 جنگی طیارے تباہ ہوئے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ

امریکی میزائل حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روسی نائب سفیر نے امریکا کے اقدامات کو جارحیت قرار دیا تھا۔

امریکا کی جانب سے شام کے الشعیرات ایئربیس پر 59 ٹام ہاک کروز کے 60 میزائل داغے گئے تھے، جن میں کم سے کم 4 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں