مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے یا پھر کشمیر سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

انڈیا ٹو ڈے کو ایک انٹرویو میں فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'جاگو، جاگو، صورت حال خراب ہے اور مجھے یہ نہیں بتائیں کہ پاکستان اس مسئلے کا حصہ نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ چاہیں یا نہ چاہیں لیکن آپ کو پاکستان سے مذاکرات کرنے ہوں گے اور اگر دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا چاہتے ہیں تو یہی بہتر ہے کہ مذاکرات ابھی شروع کیے جائیں'۔

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'ہمیں اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرتے ہوئے موجودہ مسئلے کو قابو کرنا چاہیے اس کو پھیلانے کے بجائے نوجوانوں، حریت اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بات کریں اور کوئی حل نکال لیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 6 کشمیری جاں بحق

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'تم کشمیر کو کھو رہے ہو بہتر ہے کہ جاگ جاؤ اور عسکری حل کے بجائے سیاسی حل نکالنے کا سوچیں اور اپنی اونچی اڑان سے نیچے آئیں کیونکہ مجھے بہت خراب صورت حال نظر آرہی ہے'۔

فارق عبداللہ نے کہا کہ 'نوجوان بپھرے ہوئے ہیں جو اسے قبل میں نے نہیں دیکھی'۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں دو روز قبل لوک سبھا کے ضمنی انتخاب کے دوران بھارتی سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے 8 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر:کشیدہ صورت حال کےباعث ضمنی انتخاب ملتوی

مقبوضہ کشمیر میں حالیہ خراب صورت حال پر فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے دوران ہلاکتیں اور کشیدگی 'ایک سانحہ اور حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ عوام کو سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکی اور اس کے منصوبے کو لوگوں نے مسترد کردیا ہے'۔

سابق وزیراعلی خود ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں تاہم بھارتی الیکشن کمیشن نے خراب صورت حال کے تحت 12 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخاب کو 25 مئی تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری جانب سے دوروز قبل ہونے والے ضمنی انتخاب میں حریت رہنماؤں کے بائیکاٹ کی اپیل پر صرف 6 فی صد ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ احتجاجی مظاہروں اور ہلاکتوں کے باعث حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں