ہسٹری چینل کی جانب سے 2003 میں تیار کی گئی غیر جوہری بم کے تجربے کی ویڈیو

کابل: امریکی فوج نے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں پاکستانی سرحد کے قریب سب سے بڑا غیرجوہری بم ’جی بی یو 43‘ گرادیا۔

امریکی فوج کی جانب سے یہ بم 13 اپریل کو گرایا گیا، اس بم کو تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔

ننگرہار صوبے میں گرائے گئے بم میں 21 ہزار 600 پاؤنڈ (قریبا 11 ٹن) دھماکہ خیز مواد تھا۔

اس بم کو ٹارگیٹڈ جگہ کو نشانہ بنانے اور دیگر نقصان کم سے کم کیے جانے کی منصوبہ بندی کے وقت استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس بم کو عراق جنگ کے دوران بنایا گیا تھا۔

امریکا نے غیر جوہری بم 2003 میں بنایا—فوٹو: اے ایف پی
امریکا نے غیر جوہری بم 2003 میں بنایا—فوٹو: اے ایف پی

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا کہ سب سے بڑے غیر جوہری بم کو داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

خبر رساں ادارے نے امریکی ایئر فورس کے ترجمان کرنل پیٹ رائیڈر کے حوالے سے بتایا کہ 11 ٹن وزنی بم کو ایم سی 130 جہاز کے ذریعے گرایا گیا، جس کا انتظام امریکی فضائیہ کے اہلکاروں کے پاس تھا۔

غیر جوہری بم کو مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے ننگرہار کے ضلع اچین میں داعش کے ان ٹھکانوں پر گرایا گیا، جہاں سے وہ چھپ کر امریکی و اتحادی فوج سمیت افغان فورسز پر حملے کرتے تھے۔

غیر جوہری بم گرائے جانے کے بعد فوری طور پر نقصانات کا پتہ نہیں چل سکا، تاہم خیال جا رہا ہے کہ داعش کے ٹھکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہوگا۔

واضح رہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کو داعش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جہاں 600 سے 800 داعش کے جنگجوؤں کی موجودگی کا امکان ہے، امریکی و اتحادی فوج کو اسی صوبے میں سب سے زیادہ مخالفت کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سب سے بڑے جوہری بم کو گرائے جانے کے کاغذات پر افغانستان میں امریکا اور اتحادی فوج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے دستخط کیے، جبکہ اس کی حتمی منظوری امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل سے لی گئی۔

تجربے کے وقت 2003 میں بنائی گئی ویڈیو سے لی گئی تصویر، اے ایف پی
تجربے کے وقت 2003 میں بنائی گئی ویڈیو سے لی گئی تصویر، اے ایف پی

دوسری جانب وائیٹ ہاؤس کے ترجمان شان اسپائسر نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں کہ سب سے بڑے غیر جوہری بم کو گرائے جانے کی منظوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی یا نہیں؟۔

ترجمان وائیٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکا داعش کے خلاف جنگ کو سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہتی ہے، لازم تھا کہ داعش کے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے، جہاں سے وہ بیٹھ کر امریکی و اتحادی افواج پر حملہ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب امریکا کی جانب سے کسی بھی ملک میں سب سے بڑا غیر جوہری بم استعمال کیا گیا۔

اس سے پہلے امریکا، افغانستان سمیت عراق جنگ میں دیگر روایتی ہتھیار استعمال کرتا رہا ہے۔

امریکی فوج کی جانب سے گزشتہ 16 سال سے افغانستان میں ٹینک اور فضائی کارروائی سمیت چھوٹے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ و بارود کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، جن میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں