کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کا نیا بھارتی مطالبہ
نئی دہلی: بھارت کی وزارت خارجہ نے فوجی عدالت کی جانب سے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے معاملے پر پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے انھیں ہندوستانی شہری تک قونصلر کو رسائی دینے کا نیا مطالبہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کے حکام نے سید حیدر شاہ سے ملاقات کے دوران دعویٰ کیا کہ کلبھوشن یادیو بے قصور ہے اور اس کو غلط الزامات میں نامزد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 5 روز قبل پاکستان کیلئے بھارتی سفیر گوتم بمباوالے نے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کی تھی اور کلبھوشن یادیو کے خلاف تیار کی گئی چارج شیٹ اور کیس میں عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارتی سفیر نے اس ملاقات کے بعد کہا تھا کہ 'ہم اس فیصلے کے خلاف لازمی طور پر اپیل دائر کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک ہمیں چارج شیٹ اور عدالتی حکم کی کاپی نہیں مل جاتی، میرا یہ مطالبہ ہے کہ ہمیں چارج شیٹ کی تفصیلات اور فیصلے کی کاپی فراہم کی جائے'۔
بھارتی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے ناطے بھارتی شہری تک قونصلر کی رسائی کیلئے بھی کہا ہے'۔
یاد رہے کہ 10 اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی، ادارے کا مزید کہنا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزا سنائی۔
بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔
بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت ٹرائل کیا۔
ایف جی سی ایم نے کلبھوشن یادیو کو تمام چارجز میں مجرم پایا، جبکہ بھارتی خفیہ ایجنٹ نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔
خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔
کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔
نوٹ: اس رپورٹ کی تیاری میں ٹائمز آف انڈیا کی مدد لی گئی ہے۔











لائیو ٹی وی