نئی دہلی: بھارتی فوجیوں کو ملنے والے ناقص المعیار کھانے کی شکایت کرنے والے بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان تیج بہادر کا کورٹ مارشل کرکے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

تاہم بھارت کے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تیج بہادر نے فوجی یونیفارم اتارنے سے انکار کرتے ہوئے بھارتی فوج کے خلاف نئی دہلی ہائیکورٹ میں جانے کا فیصلہ کرلیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ویڈیوز کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات فوجیوں کو ملنے والے ناقص کھانے کی شکایت کرنے والے تیج بہادر کا کورٹ مارشل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ناقص کھانے کا شکوہ کرنے والے بھارتی فوجی پر 'ذہنی ٹارچر'

کورٹ مارشل انکوائری میں 49 سالہ تیج بہادر کو ڈسپلن کی خلاف ورزی اور جھوٹے الزمات لگانے کا مرتکب ٹھہرا کر ملازمت سے برطرف کیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ 20 سال فوج کی سروس کرنے کے باوجود وہ پنشن کا اہل نہیں ہوگا۔

ملازمت سے برطرفی کے بعد تیج بہادر اپنے گاؤں ہریانہ پہنچا اور اس نے تاحال فوجی وردی پہنی ہوئی تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تیج بہادر نے کہا کہ انہیں جلد ہی نئی دہلی کے لیے روانہ ہونا ہے اور ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلنج کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جانتا ہوں کہ یہ ایک طویل جنگ ہوگی لیکن میں اس کے لیے تیار ہوں'۔

مزید پڑھیں: ناقص کھانے کا شکوہ: بھارتی فوجی کو پلمبر لگادیا گیا

یاد رہے کہ یہ قبل ازیں یہ رپورٹس بھی آئی تھیں کہ سرحد پر تعینات بھارت کے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیے جانے کی شکایت کرنے والے اہلکار کا تبادلہ بطور 'پلمبر' ہیڈکوارٹر میں کردیا گیا ہے۔

29بٹالین سے تعلق رکھنے والے تیج بہادر یادیو نامی کانسٹیبل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں الزام عائد کیا تھا کہ سرحد پر فوجیوں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور کبھی کبھار تو وہ بھوکے ہی سوجاتے ہیں۔

اپنے خلاف انکوائری شروع ہونے کے بعد تیج بہادر نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے کی درخواست بھی دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں