راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ فوج اپنے ارکان کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں شفاف اور قانونی طریقے سے کردار ادا کرے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 202ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔

ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے دوران ملک بھر میں جاری آپریشن رد الفساد کا جائزہ لیا گیا۔

ترجمان کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے معاملے پر بھی بات چیت کی۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

آئی ایس پی آر ترجمان کے مطابق شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ اپنے نمائندوں کے ذریعے جے آئی ٹی کے سلسلے میں شفاف اور قانونی کردار ادا کرے گا اور سپریم کورٹ کے اعتماد پر پورا اترے گا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس کیس: جے آئی ٹی کی عالمی اداروں تک رسائی نہیں

540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما فیصلہ، فلم ابھی باقی ہے!

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا نمائندہ شامل کیا جائے۔


تبصرے (1) بند ہیں

haroon Apr 24, 2017 04:11pm
اس کے علاوہ کوئی اور اچھا لطیفہ شئر کریں اس کا بالکل مزہ نہیں آیا