اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پاکستانی نژاد امریکی شہری طلحہٰ ہارون کی امریکا حوالگی کے حکم امتناع میں 9 مئی تک توسیع کرتے ہوئے اسلام آباد انتظامیہ سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات پر پاکستانی حکام نے کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص طلحہٰ ہارون کو گزشتہ برس حراست میں لیا تھا، بعدازاں وزارت داخلہ کو دی گئی ایف بی آئی رپورٹ میں امریکا نے 18 سالہ مشتبہ نوجوان طلحہٰ ہارون کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبدالستار عیسانی نے اس معاملے کی انکوائری کرکے اپنی رپورٹ میں سفارش پیش کی تھی کہ طلحہ ہارون کو مجرم تحویل ایکٹ برائے 1972 کی سیکشن 13 کے تحت واپس امریکا بھیجا جاسکتا ہے۔

جس کے بعد طلحہ کے والد ہارون رشید نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ایک پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا بیٹا بے قصور ہے اور 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 14 اور 9 کے تحت اسے بنیادی حقوق حاصل ہیں، جبکہ امریکا کو اس کی حوالگی سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد امریکی شہری کی امریکا حوالگی روک دی گئی

ملزم کی امریکا کو حوالگی کے لیے جمع کرائی جانے والی اس پٹیشن کے خلاف حکومتی وکیل نے ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مشتبہ شخص پاکستانی نہیں ہے لہذا پاکستانی آئین کے تحت ضمانت کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔

تاہم گذشتہ ماہ مارچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستانی نژاد امریکی شہری طلحہٰ ہارون کی امریکا حوالگی پر حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

طلحہٰ ہارون ستمبر 2016 سے اڈیالہ جیل میں قید ہے، نوجوان پر امریکا میں مبینہ طور دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے مرکزی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پاکستانی حکام کو فراہم کی تھیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملزم طلحہ ہارون نے نیو یارک سب وے، ٹائم اسکوائر اور گزشتہ برس جون میں ہونے والے ایک کنسرٹ میں دہشت گرد حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد نوجوان امریکا میں دھماکے کرنا چاہتا تھا،ایف بی آئی

امریکی تحقیقات میں اس بات کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملزم طلحہ ہارون ماضی میں طالبان کے ساتھ منسلک رہا ہے اور بعد ازاں اس نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کو 9 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے اسلام آباد انتظامیہ کو اگلی سماعت سے قبل اپنی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایات جاری کردیں۔

یہ خبر 26 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں