وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان، امریکا سے دوبارہ بہتر تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار نے وال اسٹریٹ جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات 'گذشتہ کچھ سالوں سے تعطل کا شکار رہے ہیں'۔

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل ایچ آر میک ماسٹر سے ملاقات سے قبل اسحاق ڈار نے اخبار کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں ہر قسم کے ابہام دور کرنے چاہیے جو ہمارے اور دیگر دوستوں کے درمیان موجود ہیں'۔

وال اسٹریٹ جنرل کے نمائندے نے اس وقت نشاندہی کی کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات پیچیدہ ہیں، اور اپنی رپورٹ میں کہا کہ واشنگٹن، افغانستان کے حوالے سے اسلام آباد کے اقدامات کو تنقیدی نگاہ سے دیکھتا ہے جیسا کہ ٹرمپ انتطامیہ نے افغانستان میں داعش اور طالبان پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطے سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی کردی ہے جس کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں امریکی فوج نے افغانستان کے مشرقی علاقے میں داعش کے کمپلکس پر سب سے بڑا غیر جوہری بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں داعش کے سیکٹروں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے امریکی کوششوں کا خیرمقدم

رپورٹ میں وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا کہ امریکا، پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں نظر ثانی کررہا ہے۔

تاہم اسحاق ڈار نے امریکی حکمت عملی کے مؤثر ہونے پر سوال اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا سامنا کرنا چاہیے، 9 ستمبر کے حملوں کے بعد گذشتہ دہائی سے جاری افغان آپریشن سے بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے'۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'آپ تمام طالبان کو تلاش نہیں کرسکے، انھیں قتل کیا گیا، تاہم وہ پھر شروع ہوگئے، اس میں بہت وقت لگے گا، شاید ایک عمر گزر جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب پاکستان، افغانستان کے مسئلے کو 'افغان ملکیت اور افغان قیادت' کے تحت سیاسی طور پر حل کرنے میں یقین رکھتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 'واضح طور پر ہمیں نئے فریق، نئی انتظامیہ کو سننا چاہیے کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یقین رکھتا ہوں کہ نئی انتظامیہ اس معاملے کو دیکھے گی، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایک ساتھ بیٹھنا چاہیے اور خامیوں کو دیکھنا چاہیے'۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور قبائلی علاقوں سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا جائے جس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی ہورہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ان آپریشنز میں توسیع کے بجائے حکومت سرحدی تحفظ کیلئے اقدامات کررہی ہے جس میں سرحد پر باڑ لگانا بھی شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے جاری مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت چاہتا ہے۔

گذشتہ ہفتے امریکا میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے تسلیم کیا تھا کہ ماضی میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات تعطل کا شکار رہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس تعطل کو ختم کرنا چاہیے' جیسا کہ یہ تعلق دونوں کیلئے ضروری ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ 'ہمیں اختلافات کو ختم کرنے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے، اگر کوئی غلط فہمی ہے تو اسے حل ہونا چاہیے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

سخن حق Apr 27, 2017 10:11am
اس کا اعلان تو ایران مخالف اتحاد کی سربراہی قبول کر کے بتا دیا ہے