صوبہ سندھ کے قحط زدہ ضلع تھرپارکر کے سرکاری ہسپتالوں میں تین روز کے دوران مزید 7 بچے ہلاک ہوگئے جس کے ساتھ رواں سال ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 113 ہوگئی۔

ضلع تھرپارکر میں محکمہ صحت کے حکام نے جاری بیان میں کہا کہ رواں ماہ میں اب تک 5 سال سے کم عمر کے 31 بچے ضلع کے 6 مختلف صحت کے مراکز میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے صرف 3 بچے شدید غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہوئے جبکہ دیگر بچے مختلف بیماریوں کے باعث ہلاک ہوئے، ان میں پیدائش کے دوران دم گھٹنے، شدید نمونیا، ایکیوٹ ریسپریٹری سنڈروم، اسہال اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس سے قبل تھر کے ضلعی ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر محمد اختلاق خان نے بتایا تھا کہ انھیں میڈیا کے ساتھ مذکورہ تفصیلات شیئر کرنے کیلئے سختی سے منع کیا گیا ہے، 'میرے حکام نے صرف انھیں رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا ہے'۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انھیں یہ احکامات سپریم کورٹ کی جانب سے از خود نوٹس کی ہدایات کی روشنی میں دیئے گئے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر بات نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے میڈیا میں شائع ہوئی والی ان رپورٹس کا نوٹس لیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال ضلع مٹھی کے مختلف صحت کے مراکز میں 11000 بچوں کو لایا گیا تھا اور سول ہسپتال میں شدید غذائی قلت اور مختلف بیماریوں کی وجہ سے کم سے کم 5 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

محمد اخلاق خان کا کہنا تھا کہ میڈیا صحرائی علاقے میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے غلط رپورٹنگ کررہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں