یورپی لڑکیاں کیا بننا چاہتی ہیں؟
ماسکو: لڑکیوں یا خواتین کے کیریئر کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں زیادہ تر تو یہی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پڑھ لکھ کر استاد یا ڈاکٹر ہی بنیں گی، تاہم چند سال سے اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے.
اب لڑکیاں، انجنیئرنگ، صحافت، سیکیورٹی فورسز، وکالت اور ٹیکنالوجی سمیت ایسے شعبوں میں بھی کام کر رہیں جن میں کئی سال پہلے لڑکیوں کا آنا ممنوع سمجھا جاتا تھا۔
لیکن یہ معاملہ صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں، دنیا کے ترقی پذیر اور قدرے ایڈوانس ممالک میں بھی خواتین کے لیے ایسے شعبے منتخب کرنا مشکل ہے، جو زیادہ تر مردوں کے شعبے سمجھتے جاتے ہیں۔
سافٹ ویئر کمپنی مائیکرو سافٹ نے حال ہی میں یورپی لڑکیوں پر ایک تحقیق کی کہ یورپی لڑکیاں کس شعبے یا مضمون میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
مائیکرو سافٹ کو تحقیق سے پتہ چلا کہ زیادہ تر یورپی ممالک کی لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرئنگ اور میتھ (اسٹیم) جیسے مضامین یا شعبوں کو پسند نہیں کرتیں، وہ دیگر شعبوں کا انتخاب کرتی ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آج کے دور کے سب سے اہم مضامین یا شعبوں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی سے یورپی لڑکیاں کیوں بھاگتی ہیں؟
اس سوال کا جواب خود ہی ان لڑکیوں نے دیا کہ ان شعبوں میں پہلے ہی خواتین کی کمی، کوئی خاتون رول ماڈل نہ ہونا، والدین اور استادوں کی جانب سے ایسے مضامین یا شعبوں کے لیے حوصلہ افزائی نہ کرنا جیسے عوامل شامل ہیں۔
مائیکرو سافٹ نے یورپ کے 12 ممالک میں 11 سے 30 سال کی 11 ہزار 500 لڑکیوں سے انٹرویوز کیے، اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر وہ اسٹیم سے کیوں دور بھاگتی ہیں؟۔
جرمنی، فرانس، انگلینڈ، فن لینڈ، آئس لینڈ، نیدرلینڈ، پولینڈ، سلواکیہ، بیلجیم، اٹلی اور جمہوریہ چیک کی لڑکیوں سے کیے گئے انٹرویوز سے پتہ چلا کہ صرف روس کی لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی جیسے مضامین میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
سروے کے مطابق روس کی 11 سال کی 3.38 فیصد بچیاں سائنس و ٹیکنالوجی جیسے مضامین میں دلچسپی رکھتی ہیں، جب کہ دوسرے نمبر پر جرمنی کی بچیاں تھیں، جن کی تعداد 3.23 فیصد تھی۔
یورپ کے دیگر تمام ممالک کی 11 سالہ 2 سے ڈھائی فیصد بچیاں اسٹیم میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
15 سال کی 3.33 فیصد روسی، جب کہ 3.10 فیصد برطانوی اور 2.95 فیصد جرمن لڑکیاں اسٹیم میں دلچسپی رکھتی ہیں، 16 سال سے 20 سال تک کی لڑکیوں میں بھی زیادہ تر روسی لڑکیاں سائنس و ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی میں دلچسپی رکھنے والی روس کی 11 سال سے 30 کی عمرکی لڑکیوں کی تعداد 3 سے 4 فیصد کے درمیان ہے، جب کہ دیگر تمام یورپی ممالک کی شرح 2 سے بمشکل ساڑھے 3 فیصد کے درمیان ہے۔
اسٹیم میں دلچسپی رکھنے والی 25 سالہ روسی لڑکیوں کی تعداد 3.43 فیصد جب کہ 30 سالہ روسی لڑکیوں کی تعداد 3.50 فیصد ہے، اور اس عمر کی لڑکیاں تقریبا اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کر چکی ہوتی ہیں۔
سروے میں شامل زیادہ تر یورپی لڑکیوں نے بتایا کہ انہیں کم عمری میں ان مضامین اور شعبوں میں دلچسپی ہوتی ہے، مگر 15 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد یہ دلچپسی کم ہوجاتی ہے۔
سائنس و ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مردوں کا غلبہ ہونے اور ان میں خواتین کی کم نمائندگی اور کوئی رول ماڈل خاتون نہ ہونے کی وجہ سے استاد اور والدین بھی ان شبعوں کے لیے لڑکیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے اور یوں یورپی لڑکیاں ان شعبوں سے دور ہو جاتی ہیں۔
مگر پھر روس میں اتنی بڑی تعداد میں لڑکیاں ان مضامین میں کیوں دلچسپی لیتی ہیں؟
مائیکروسافٹ کے سروے میں شامل روسی لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے والدین اور اساتذہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جب کہ کئی لڑکیوں کے والدین اور خصوصی طور پر والدہ ایسے ہی شعبوں سے منسلک ہوتی ہے، جس وجہ سے روسی لڑکیاں زیادہ تر اسٹیم میں دلچسپی لیتی ہیں۔
یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کی 41 فیصد خواتین سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں سے وابستہ ہیں، جس وجہ سے روس کی لڑکیوں کو بھی ان مضامین میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔
مائیکرو سافٹ کے مطابق یورپی کمیشن کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر یورپ میں لڑکیوں کی ان شعبوں سے دوری جاری رہی تو 2020 تک یورپ کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں میں 9 لاکھ افراد کی کمی کا سامنا ہوگا۔












لائیو ٹی وی