اسلام آباد: ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کے معاملے میں مبینہ طور پر کردار ادا کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

دوسری جانب پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی خان کے خلاف بھی ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن (ای اینڈ ڈی) رولز 1973 کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی جبکہ ان ہی کی روشنی میں یہ اقدامات اٹھائے گئے۔

— وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ
— وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ

علاوہ ازیں یہ معاملہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کو ارسال کردیا گیا۔

اعلامیے میں اے پی این ایس کو ایک ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کو کہا گیا ہے، جو خاص طور پر پرنٹ میڈیا کے لیے ملکی سلامتی کے معاملات پر رپورٹنگ کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا تعین کرے گا اور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنائے گا کہ قومی اہمیت اور سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر خبریں صحافت کے بنیادی اور ادارتی اصولوں کے خلاف شائع نہ ہوں۔

مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں متعلقہ وزارتیں اور ڈویژنز مزید کارروائی کرسکتی ہیں۔

اعلامیے میں استعمال کی گئی زبان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی یہ سفارشات، انکوائری رپورٹ کے پیراگراف 18 میں کی گئی ہیں، جسے اب تک عوام کے سامنے نہیں لایا گیا ہے۔

فوج نے نوٹیفکیشن مسترد کردیا

دوسری جانب پاک فوج نے ڈان کی خبر کے معاملے پر حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’ڈان کی خبر کے حوالے سے جاری ہونے والا اعلامیہ نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات سے مطابقت نہیں رکھتا، اس لیے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔‘

ڈان اخبار کی خبر کا معاملہ

واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کی تحقیقات کے لیے حکومت نے نومبر 2016 میں جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

مذکورہ خبر سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کا سبب بنی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے 3 دفعہ اس کی تردید بھی جاری کی گئی تھی۔

اس سے قبل اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر وزیراعظم نوازشریف نے اکتوبر 2016 میں ہی پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔

سرکاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اخبار میں چھپنے والی خبر قومی سلامتی کے منافی تھی اور تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پرویز رشید نے کوتاہی برتی، یہی وجہ ہے کہ انہیں آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔

دوسری جانب خبر رپورٹ کرنے والے صحافی سرل المیڈا کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا، جسے بعدازاں خارج کردیا گیا۔

اپنے اداریے میں ڈان نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’خبر تصدیق شدہ تھی جس میں موجود حقائق کو مختلف ذرائع سے جانچا گیا تھا‘۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر انکوائری کمیٹی کی سفارشات رواں ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کی گئی تھیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں