کابل: افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کی جانب سے دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت کو مسترد کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان صدر کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پال کا کہنا ہے کہ افغان صدر کو یہ دعوتیں پاکستان سے آنے والے پارلیمانی وفد اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے ملاقات کے دوران دی تھیں۔

نائب ترجمان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت تک پاکستان نہیں جائیں گے جب تک پاکستان مزار شریف، کابل میں امریکن یونیورسٹی اور قندھار حملوں کے ذمہ داروں کو افغانستان کے حوالے نہیں کردیتا۔

انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود افغان طالبان کے خلاف عملی طور پربھی اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کی فہرست دینے افغانستان نہیں گئے: ایاز صادق

افغان صدر کی جانب سے دورہ پاکستان کے انکار کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ یا عسکری حکام کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آسکا۔

بی بی سی پشتو سے گفتگو میں افغان حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور افغان صدر کے درمیان ملاقات میں اشرف غنی نے ملک میں ہونے والے حالیہ حملوں کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات بھی پیش کیں جبکہ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان حملوں میں ملوث افراد کو افغانستان کے حوالے کیا جائے۔

خیال رہے کہ یکم مئی کو پارلیمانی رہنماؤں پر مشتمل وفد کے ہمراہ دورہ افغانستان سے وطن واپس لوٹنے والے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا تھا کہ افغان قیادت نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو جلد پاکستان کا دورہ کریں گے اور منقطع روابط کے سلسلے کو دوبارہ جوڑیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں