تھری ڈی پرنٹر سے دانتوں کی تیاری ممکن

اپ ڈیٹ 07 مئ 2017
تصویر بشکریہ ایموس ڈیوڈلی
تصویر بشکریہ ایموس ڈیوڈلی

ویسے تو تھری ڈی ٹیکنالوجی سے گھروں اور سڑکوں کی تعمیر سمیت روز مرہ کے استعمال کی کئی اشیاء بھی تیار کی جاچکی ہیں، تاہم اب اس ٹیکنالوجی کی مدد سے دانتوں کی تیاری بھی ممکن بن چکی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی اعضاء بنانے کے تجربات بھی کیے جاچکے ہیں، جو قدرے کامیاب بھی ہوئے۔

اب امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر مونٹکلئر کے رہائشی 23 سالہ طالب علم ایموس ڈیوڈلی نے تھری ڈی پرنٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے دانت تیار کیے، جو بریسز سے کہیں زیادہ خوبصورت اور محفوظ ہیں۔

نیو جرسی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طالب علم ایموس ڈیوڈلی نے اپنے ہی دانتوں کی تصاویر بناکر اس کی مدد سے نئے دانت تیار کیے۔

تھری ڈی پرنٹر پلاسٹک کے دانت تیار کرتا ہے—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی
تھری ڈی پرنٹر پلاسٹک کے دانت تیار کرتا ہے—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی

ایموس ڈیوڈلی کے مطابق ان کے دانت نہایت ہی خراب تھے، جس وجہ سے وہ ہمیشہ لوگوں کے سامنے مسکرانے اور زیادہ بات کرنے سے کتراتے تھے، حالانکہ ان کے دانت اتنے خوف ناک نہیں تھے، مگر انہیں لگتا تھا کہ ان کا مذاق اڑایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تھری ڈی پرنٹڈ گھر کی تعمیر صرف ایک دن میں ممکن

ایموس ڈیوڈلی تھری ڈی ٹیکنالوجی کے طالب علم تھے، اور جس یونیورسٹی میں وہ زیر تعلیم تھے، وہاں ایڈوانس ٹیکنالوجی کے حامل تھری ڈی ٹیکنالوجی کے پرنٹر اور اسکینر دستیاب تھے، اس وجہ سے انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ تیار کیا۔

نوجوان طالب علم نے ایک اچھے کیمرے سے اپنے دانتوں کی تصویر کھینچی، جسے اسکین کرکے اس کی ایک پرنٹ نکالی۔

دانتوں کی تصویر کے بعد تھری ڈی پرنٹر کی فرسٹ کاپی—فوٹو: ایموس ڈیوڈل
دانتوں کی تصویر کے بعد تھری ڈی پرنٹر کی فرسٹ کاپی—فوٹو: ایموس ڈیوڈل

ایموس ڈیوڈلی کو پتہ تھا ان کے دانت خراب ہیں، اس لیے انہوں نے اسکین کی مدد سے نکالی گئی تصویر کی مدد سے پہلے دانتوں کی تھری ڈی پرنٹ نکالی، جسے مزید بہتر کیا۔

طالب علم نے دانتوں کی پہلی بیکار کاپی کو بہتر بناتے ہوئے دانتوں کے سوراخوں کو دہی سے بند کرکے بلیڈ سے دانتوں کی صفائی کرکے انہیں ہموار بنایا۔

مزید پڑھیں: تھری ڈی پرنٹر سے سانس کی نالی تیار

ایموس ڈیوڈلی نے دانتوں کی فرسٹ کاپی کو بہتر کرکے اس سے دوسری کاپی نکالی جو بہت ہی شاندار تھی۔

فرسٹ کاپی کو مزید بہتر کیا گیا—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی
فرسٹ کاپی کو مزید بہتر کیا گیا—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی

ایموس ڈیوڈلی نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے اعلیٰ معیار کے پلاسٹک کے ذریعے دانت تیار کیے، جنہیں ضرورت پڑنے پر منہ سے نکالا بھی جاسکتا ہے۔

طالب علم کے مطابق وہ دانتوں کے ماہر نہیں تھے، تاہم انہیں تھری ڈی ٹیکنالوجی اور ڈیزائننگ سے متعلق اچھی خاصی معلومات تھی، اس لیے انہیں پہلے دانتوں کی حفاظت اور علاج سے متعلق معلومات حاصل کرنا پڑی۔

بہتر بنائی گئی کاپی کی تھری ڈی اسکینر کے ذریعے تصویر نکالی گئی—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی
بہتر بنائی گئی کاپی کی تھری ڈی اسکینر کے ذریعے تصویر نکالی گئی—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی

ایموس ڈیوڈلی کے مطابق تھری ڈی پرنٹر سے دانت تیار کرنا بہت ہی آسان ہے، اور اس ٹیکنالوجی سے ہرکوئی گھر میں بیٹھے فائدہ حاصل کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھری ڈی پرنٹنگ پر کچھ سوالات

ایموس ڈیوڈلی نے بتایا کہ دانتوں کو گھر میں تیار کرنے کے لیے اچھی اور جدید ٹیکنالوجی کا تھری ڈی پرنٹر، تھری ڈی اسکینر، سی اے ڈ ی سافٹ ویئر اور دانتوں کی ڈزائن اور علاج سے متعلق معلومات ہونی چاہئیے۔

بہتر بنائی گئی کاپی کے بعد تیار کیے گئے دانتوں کے نمونے—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی
بہتر بنائی گئی کاپی کے بعد تیار کیے گئے دانتوں کے نمونے—فوٹو: ایموس ڈیوڈلی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں