گوادر: چین کی ریڈ کراس سوسائٹی کی جانب سے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 27 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے ایمرجنسی ہسپتال کا افتتاح کردیا گیا۔

یہ ہسپتال پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم کیے جانے والے ایمرجنسی ہسپتالوں میں سے ایک ہے۔

وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو، قائمہ کمیٹی برائے نیشنل پیپلز کانگریس کے وائس چیئرمین اور ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا کے صدر چن ژو، چین میں کرامے سٹی کے میئر ہونگیان ژینگ، پاکستان میں چین کے سفیر سن ویڈنگ، چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ژینگ باؤزونگ، چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق اور پاکستان ریڈ کریسنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی نے ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو اور چینی کمپنی کے چیئرمین ژینگ باؤزونگ کا کہنا تھا کہ یہ ہسپتال ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنا کی جانب سے گوادر کے لوگوں کے لیے تحفہ ہے۔

انہوں نے بلوچستان کے لوگوں کی جانب سے سی پیک منصوبے کی حمایت کو بھی سراہا۔

میر حاصل خان بزنجو نے بلوچستان کی پسماندگی کو کم کرنے کے لیے مزید ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے صوبے میں صحت اور تعلیم کی سہولیات کو بہتر کریں گے اور ملازمت کے مواقع فراہم کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر میں ایمرجنسی ہسپتال کے قیام کا مقصد مقامی افراد کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کاموں میں مصروف ورکرز کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔

وفاقی وزیر اور چینی کمپنی کے چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ایمرجنسی ہسپتال کو چین کی ریڈ کراس سوسائٹی اور پاکستان ریڈ کریسنٹ مشترکہ طور پر چلائیں گے۔

میر حاصل بزنجو کے مطابق سی پیک منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کی توقعات وابستہ ہیں اور 'مقامی افراد کو یقین دہانی کرائی جانی چاہیئے کہ انہیں اس منصوبے میں فائدہ حاصل ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں مزید ووکیشنل اسکول قائم کیے جانے چاہئیں تاکہ مقامی افراد بڑے منصوبے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

انہوں نے چینی انتظامیہ سے بھی گوادر میں چینی لینگویج سینٹر کے قیام کی درخواست کی۔

دریں اثناء گوادر کے فری ٹریڈ زون میں بھی ایک فش پروسیسنگ یونٹ کا افتتاح کیا گیا۔


یہ خبر 8 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں