کراچی: پولیس نے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

چند روز قبل کراچی کے علاقے ملیر میں ایک 12 سالہ گھریلو ملازمہ کو سات افراد کی جانب سے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں۔

جس کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیا اور اے سیکشن پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر نمبر 74-2017 کی تفصیلات حاصل کرنے کا کہا۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں راہب سحریانی، ثاقب علی ولد راہب، خان محمد، مہذب ولد مجاہد، شان ولد امان اللہ، شیراز ولد راہب اور اپنو ولد راہب شامل ہیں۔

آئی جی سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کندھ کوٹ سمیع اللہ سومرو کو اس واقعے کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے اور متاثرہ لڑکی کے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سے غیرت کے نام پر قتل، انسداد عصمت دری بل منظور

ترجمان کے مطابق ملزمان اور ریپ کا شکار ہونے والی متاثرہ لڑکی کا تعلق کندھ کوٹ سے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے فوراَ بعد ملزمان نے متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کو آگاہ کیا کہ لڑکی کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے لہٰذا اسے علاج کے لیے گھر لے جانا پڑے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے کندھ کوٹ کے مقامی ہسپتال میں طبی معائنے کے بعد اپنے مالک کے گھر پر ہونے والے واقعے کے بارے میں بتایا جبکہ طبی معائنے کی رپورٹ کے بعد یہ سامنے آیا کہ بچی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنی رپورٹ میں ایس ایس پی کندھ کوٹ کا کہنا تھا کہ 2 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپا مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ اور قتل کی کوشش

اس واقعے کے ردعمل میں کندھ کوٹ کے مقامی رہنما، سندھ یونائیٹد پارٹی (ایس یو پی) اور جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) نے ریلیاں نکالیں اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

ایس یو پی کی ریلی کی قیادت شاہنواز مرہاٹو اور جسقم ریلی کی قیادت اکرم بجکانی کررہے تھے۔

دونوں ریلیاں گھنٹہ گھر سے شروع ہو کر مقامی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئیں۔

ریلی کے شرکاء نے ملزمان کے خلاف نعرہ بازی کی اور ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

شرکاء نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متاثرہ لڑکی کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور متاثرہ خاندان کو فوری انصاف مہیا کیا جائے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

یہ خبر 10 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں