کراچی: سندھ حکومت نے صوبائی وزارت زراعت میں ٹریکٹر کی سبسڈی اسکیم میں ‘بڑے کرپشن’ کو بے نقاب کرنے کا اعلان کردیا۔

صوبائی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘وزارت زراعت سے ریکارڈ حاصل کرکے معاملے کی انکوائری کی گئی’۔

اعلامیے کے مطابق انکوائری میں انکشاف ہوا کہ شہزاد ٹریڈ لنک کے چیف ایگزیکٹو افسر ملزم شہزاد رضا جو بیلاروس ٹریکٹرز کے ایجنٹ ہیں اور کسانوں کو ڈیلر کے طور پر ٹریکٹر پہنچاتے تھے، کو ایک کسان کے لیے ایک ٹریکٹر دینا تھا جس کے عوض وہ 3 لاکھ کی سبسڈی حاصل کرتے تھے، اس طرح انھوں نے کسانوں کو 5 ہزار 780 ٹریکٹر مہیا کیے، لیکن ‘عملی طور پر ایسا نہیں ہوا اور انھوں نے فراڈ کے ذریعے 14 لاکھ 50 ہزار سبسڈی کے طور پر حاصل کیے’۔

واضح رہے کہ شہزاد رضا نے 2009 سے 2012 تک سبسڈی ٹریکٹر کے ٹھیکے کے حصول میں کامیابی حاصل کی تھی۔

ریکارڈ سے حاصل معلومات سے واضح ہوا کہ ’شہزاد رضا نے نقد رقم حاصل کی اور کسانوں کے نام پر انوائس بنائی اور سندھ ایگریکلچر ڈپارٹمنٹ کے تین ڈائریکٹرز کی ملی بھگت سے حکومت سے بھاری سبسڈی حاصل کی’۔

حکام کے مطابق سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے قانونی تقاضے پورے کیے اور معاملے کو مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی کرپشن کمیٹی 1 کو بھیجوا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے سی ای نے اینٹی کرپشن کمیٹی 1 سے منظوری کے بعد ایگریکلچر ڈپارٹمنٹ کے تین ڈائریکٹرز اور ٹھیکیدار کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے اور ’مزید کارروائی جاری ہے’۔

انھوں نے بتایا کہ ڈیفس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے ایک گھر میں چھاپہ مارا گیا، جہاں سے کامیابی کے ساتھ عامر اور احسن کو حراست میں لیا گیا جو مبینہ طور پر معاملے کے حوالے سے ثبوت کو ختم کرنے میں مصروف تھے۔

مزید کہا گیا کہ ‘اے سی ای نے دوسرے روز ملزم شہزاد رضا اور تین عہدیداروں کے خلاف سبسڈی ٹریکٹر اسکیم میں کرپشن کے الزام میں مقدمہ درج کرادیا’۔


یہ رپورٹ 11 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں