ذہنی عوارض کسی بھی دیگر جسمانی کی طرح سنگین اور حقیقی ہوتے ہیں، بس فرق یہ ہے کہ وہ واضح نہیں ہوتے۔

متعدد افراد کو ذہنی تشویش اور مایوسی (ڈپریشن) کا زندگی کے مختلف مراحل کے دوران سامنا ہوتا ہے جو مختلف امراض کا خطرہ تو بڑھاتا ہی ہے، طرز زندگی کو بھی بدل کر رکھ دیتا ہے۔

مزید پڑھیں : ڈپریشن سے متعلق 10 غلط فہمیاں

اس بات کا ثبوت کیٹلین ٹوڈ نامی خاتون کی ایک فیس بک پوسٹ ہے جس میں وہ اپنے بالوں پر برش کررہی ہیں۔

چند روز قبل اس خاتون نے فیس بک پر یہ پوسٹ کی اور یہ لکھا ' یہ چار ہفتوں میں پہلی بار ہے کہ میں بالوں میں برش کررہی ہوں، میں بالوں کو دھوتے اور کنڈیشنر کرتے ہوئے روئی تھی کیونکہ میں بھول کی گئی تھی ان میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کیسا احساس ہوتا ہے'۔

انہوں نے مزید لکھا ' میں نے ایک ہفتے میں پہلی بار دانتوں پر برش کیا، کپڑوں کو دھویا اور شاور لیا'۔

انہوں نے لکھا کہ ڈپریشن ناقص جسمانی صفائی، گندے برن اور سوجے ہوئے بدن کا باعث بنتا ہے کیونکہ نیند بہت آتی ہے، جبکہ ان کی بیشتر علامات بشمول ہسٹریائی انداز میں رونا اس وقت تک برقرار رہتی ہیں جب تک آنسو ختم نہ ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں : میں نے ڈپریشن سے کیسے نمٹا؟

ان کی یہ تصویر فیس بک پر وائرل ہوگئی جس کو اب تک پونے تین لاکھ بار سے زیادہ شیئر کیا جاچکا ہے جبکہ 20 ہزار سے زائد کمنٹس کیے جاچکے ہیں۔

درحقیقت ڈپریشن ایسا مرض ہے جو طویل عرصے تک کسی فرد کی روزمرہ کی زندگی کو منفی انداز سے متاثر کرتا ہے جبکہ لوگوں میں خودکشی کی خواہش بھی پیدا ہوجاتی ہے۔

اس کی چند علامات میں اداسی، نیند کے مسائل، کھانے کی خواہش میں تبدیلی، ذہنی توانائی میں کمی، پیٹ درد، سردرد، سینے میں کھیچاؤ، ناامیدی اور ہر چیز میں دلچسپی ختم ہوجانا قابل ذکر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں