خلا میں انسانی ساختہ 'بلبلے' کی دریافت

19 مئ 2017
— فوٹو بشکریہ ناسا
— فوٹو بشکریہ ناسا

انسانی سرگرمیوں کا اثر زمین کی سطح سے ہٹ کر بالائی خلاءپر بھی مرتب ہورہے ہیں اور یہ ایسا ہے جس کے بارے میں سائنسدانوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے زمین کے ارگرد خلاءمیں انسانی ساخہ 'ببل' یا بلبلے کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے جو کہ ہمارے سیارے کو نقصان دہ اجزاءسے بچانے کے لیے رکاوٹ کا کام کررہا ہے۔

مزید پڑھیں : خلا میں زیادہ عرصے تک رہنے والی دنیا کی پہلی خاتون

ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق یہ ایسی حفاظتی رکاوٹ ہے جس کے بارے میں انسانوں کو خود نہیں پتا تھا کہ انہوں نے زمین کے ارگرد قائم کردی ہے۔

ان کے بقول اس کی ممکنہ وجہ انتہائی کم فریکوئنسی والے ریڈیو سگنلز ہیں جنھیں زیرسمندر آبدوزوں سے رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بالائی خلاءمیں زمین کے ارگرد کے ماحول میں گھومنے والے اجزاءپر اثرات مرتب کررہے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ناسا کے محقق وان ایلن نے انسانی ساختہ 'خلائی موسم' کے اثرات کا جائزہ لیا۔

اس دوران انہوں نے ریڈیو فریکوئنسی سے بننے والے بلبلے کو دیکھا اور جانا کہ زمین کے ماحول سے ریڈیو سگنل خلاءمیں کس طرح کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : 7 انسانی اسٹرکچر جو خلاءسے بھی نظر آتے ہیں

امریکی خلائی ادارے کے مطابق اس طرح کے ریڈیو سگنلز ایک دن زمین کے ارگرد خلائی ماحول میں ریڈی ایشن کی صفائی کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔

انہوں نے یہ بھی جانا کہ ان ریڈیو سگنلز کو توسیع دے کر ریڈی ایشن کو مزید پیچھے دھکیلا جاسکے گا۔

ان کے خیال میں اگر انسانوں کی جانب سے اس طرح کے ریڈیو سگنلز نہ بھیجیں جائیں تو ریڈی ایشن کی سرحد زمین کے قریب پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ریڈیو ٹرانسمیشن کے بارے میں ہم جتنا سمجھ رہے ہیں، اس سے ہمیں خلائی ماحول کی ساخت کو سمجھے میں مدد مل رہی ہے اور اس طرح ہم خلاءمیں قدرتی ریڈی ایشن سے سیٹلائیٹس کو تحفظ دے سکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں