ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیما کی طبیعت ناساز

اپ ڈیٹ 23 مئ 2017
کرنل (ر) عبد الجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے چوتھے پاکستانی ہیں—۔فوٹو/ ڈان
کرنل (ر) عبد الجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے چوتھے پاکستانی ہیں—۔فوٹو/ ڈان

اسلام آباد: اتوار (21 مئی) کو دنیا کی سب سے بلند چوٹی سر کرنے والے چوتھے پاکستانی لیفٹننٹ کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی کو پہاڑ سے اترنے کے دوران صحت کی خرابی کا سامنا ہے۔

2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ کے بھائی، کوہ پیما مرزا علی بیگ نے ڈان کو بتایا کہ کرنل بھٹی کی طبیعت تشویش ناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے واپسی کے سفر میں سابق فوجی اور ان کے گائیڈ کے پاس آکسیجن ختم ہوگئی، تاہم خوش قسمتی سے ایک اور پارٹی نے انہیں تلاش کرلیا اور آکسیجن فراہم کردی۔

مرزا علی بیگ کے مطابق 'دونوں افراد کو 8 ہزار 700 میٹر کی بلندی پر واقع کیمپ 4 میں سلیپنگ بیگز میں رکھا گیا'۔

مزید پڑھیں: کرنل (ر)عبدالجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنےوالے چوتھے پاکستانی

انھوں نے مزید بتایا کہ 'کرنل بھٹی کے گائیڈ کی طبیعت زیادہ تشویش ناک ہے جبکہ 6 گائیڈ ان دونوں کا خیال رکھ رہے ہیں'۔

کوہ پیما مرزا علی بیگ کے مطابق 'مجھے بتایا گیا کہ کیمپ 4 پر موسم سازگار نہیں اور جیسے ہی موسم کی صورتحال بہتر ہوتی ہے کرنل بھٹی اور ان کے گائیڈ کو کیمپ 2 پر لایاجائے گا جہاں سے انہیں ایئر لفٹ کی مدد سے کٹھمنڈو پہنچا دیا جائے گا'۔

یاد رہے کہ اتوار (21 مئی) کو کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے چوتھے پاکستانی بنے۔

اس سے قبل وہ 1985 میں براڈ پیک، 1986 میں گیشربرم، 2012 میں اسپانٹک پیک بھی کامیابی سے سر کرچکے ہیں۔

سطح سمندر سے 8 ہزار 848 میٹر کی بلندی پر موجود ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے میں کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ لگا۔

دنیا کی سب سے اونچی چوٹی تسخیر کرنے والے دیگر پاکستانیوں میں حسن صدپارہ، ثمینہ بیگ (2013) اور نذیر صابر (2000) شامل ہیں۔


یہ خبر 23 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں