چاند کے اولین سفر پر جانے والے بیگ کی نیلامی

اپ ڈیٹ 25 مئ 2017
اس بیگ نے 1969 میں چاند کا سفر کر رکھا ہے۔—فوٹو: رائٹرز
اس بیگ نے 1969 میں چاند کا سفر کر رکھا ہے۔—فوٹو: رائٹرز

بظاہر سفید رنگ کے اس چوکور سے بیگ میں کچھ خاص اور غیرمعمولی نظر نہیں آتا تاہم اس کی نیلامی کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ چھوٹا سا بیگ 40 لاکھ ڈالر میں باآسانی نیلام ہوجائے گا۔

اس سادہ سے بیگ کے اس قدر بیش قیمت ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے 1969 میں چاند کا سفر کر رکھا ہے۔

اپولو 11 مشن کے ذریعے چاند کی سطح پر پہنچنے اور پہلا قدم رکھنے والے خلاء نورد نیل آرم اسٹرانگ اسی بیگ میں چاند کی قیمتی مٹی لے کر زمین پر واپس آئے تھے جسے 20 جولائی کو نیو یارک میں نیلام کردیا جائے گا۔

نیلامی کے لیے پیش کیے جانے والے اس بیگ میں اب بھی چاند سے اکھٹا کی گئی کچھ مٹی موجود ہےجبکہ اس پر "LUNAR SAMPLE RETURN" کے الفاظ نقش ہیں۔

امریکی خلائی ایجنسی ناسا سے تعلق رکھنے والے جم ہل نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اپولو 11 کے چاند پر اترنے کی 48ویں سالگرہ کے موقع پر اس تاریخی بیگ کی نیلامی کی جائے گی، جو مشن سے زمین پر لائے جانے والی کسی چیز کی پہلی قانونی نیلامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاند سے لائے گئے پتھروں اور مٹی کی فروخت پر قانونی پابندیاں عائد ہیں تاہم کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ کچھ قیمتی چیزیں بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جا چکی ہیں۔

یاد رہے کہ 16 جولائی 1969 کو اپولو 11 مشن تین خلانوردوں کو لے کر چاند کے سفر پر روانہ ہوا تھا۔

چاند کی سطح پر 22 گھنٹے طویل پڑاؤ کے دوران نیل آرم اسٹرانگ اور ایڈون ایلڈرن نے چاند سے مختلف نمونے بھی اکھٹا کیے تھے جنہیں 24 جولائی کو زمین پر واپس لایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ بیگ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا موجودہ مالکن نینسی کارلسن کے پاس پہنچا ہے جنہیں اس بات کا علم بھی نہیں تھا کہ اس میں چاند کی سطح سے اکھٹا کیے گئے نمونے موجود ہیں۔

انہوں نے یہ بیگ صرف 995 ڈالرز میں خریدا تھا جبکہ اب اس بیگ کی نیلامی کے لیے 40 لاکھ ڈالر کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔

کارلسن اس بیگ کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کا کچھ حصہ خیرات اور تعلیم کے فروغ کے لیے عطیہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں