یہ مسلم لیگ حکومت کا آخری بجٹ تھا—فوٹو: اے پی پی
یہ مسلم لیگ حکومت کا آخری بجٹ تھا—فوٹو: اے پی پی

ویسے تو پاکستان کی حالیہ سیاسی تاریخ میں کئی ایسے کام ہیں، جو ملکی تاریخ میں پہلی بار ہو رہے ہیں، جیسے 2008 کے عام انتخابات کے بعد پہلی بار کسی بھی منتخب حکومت نے اپنی مدت پوری کی تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کی گزشتہ حکومت نے بھی ملکی سیاسی تاریخ میں کئی کام پہلی بار کیے تھے، تاہم حالیہ منتخب حکومت کو گزشتہ حکومت کے مقابلے کئی کام پہلی بار کرنے کا موقع ملا۔

مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی حالیہ حکومت بھی پہلی بار اپنی جمہوری مدت پوری کرنے جا رہی ہے، جب کہ اس بار مسلم لیگ ن کی حکومت کو پہلی بار ملک کے پانچوں بجٹ پیش کرنے کا موقع ملا، حالانکہ یہ موقع پی پی پی کو بھی ملا، مگر پیپلزپارٹی کی حکومت میں بجٹ پیش کرنے والے وزیر خزانہ الگ الگ تھے۔

مسلم لیگ ن کی حالیہ حکومت کو اپنی جمہوری مدت کا آخری بجٹ ملکی تاریخ میں پہلی بار روایات سے ہٹ کر وقت سے پہلے پیش کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے 26 مئی کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا 47 کھرب 50 ارب کا بجٹ مسلم لیگ ن کی حکومت کا آخری بجٹ ہے، کیوں کہ آئندہ بجٹ سے قبل ہی عام انتخابات ہونے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ ن نے 11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد حکومت بنائی، اور اسحاق ڈار نے بطور وزیر خزانہ 12 جون 2013 کو پہلا وفاقی بجٹ پیش کیا، جس کا کل تخمینہ 34 کھرب 78 ارب تھا۔

اسی طرح اسحٰق ڈار نے 9 جون 2014 میں ہی مسلم لیگ ن کی حکومت کا 39 کھرب 45 ارب کا دوسرا، 5 جون 2015 میں 43 کھرب 13 ارب کا تیسرا، 4 جون 2016 میں 43 کھرب 90 ارب کا چوتھا اور 26 مئی 2017 میں 47 کھرب 90 ارب کا پانچواں اور آخری بجٹ پیش کیا، جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ تھا۔

حنا ربانی نے بطور خاتون وزیر مملکت کے پہلی بار بجٹ پیش کیا—فائیل فوٹو: اے ایف پی
حنا ربانی نے بطور خاتون وزیر مملکت کے پہلی بار بجٹ پیش کیا—فائیل فوٹو: اے ایف پی

اس سے پہلے مسلم لیگ ن کی حکومت آخری بار فروری 1997 میں ہونے والے انتخابات کے بعد قائم ہوئی، جو اپنی مدت مکمل نہیں کرپائی تھی.

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

حالیہ حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ کی خدمات سر انجام دینے والے اسحٰق ڈار کو مسلم لیگ ن کی 1997 میں بننے والی حکومت کے آخری مہینوں میں وزیر برائے تجارت کے ساتھ ساتھ وزیر خزانہ کی اضافی ذمہ داریاں بھی دی گئیں۔

پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت نے تاریخ میں پہلی بار اپنی آئینی مدت پوری کرنے سمیت پہلی بار 5 بجٹ پیش کیے، مگر ان کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ مختلف لوگوں نے پیش کیے.

عبدالحفیظ شیخ نے 3 بجٹ پیش کیے—فائیل فوٹو: اے ایف پی
عبدالحفیظ شیخ نے 3 بجٹ پیش کیے—فائیل فوٹو: اے ایف پی

پی پی کی حکومت نے 18 فروری 2008 کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد حکومت بنائی، پی پی کی حکومت نے پہلا بجٹ 12 جون 2008 کو پیش کیا، جو وزیر برائے نجکاری نوید قمر نے پیش کیا۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے دوسرا بجٹ 13 جون 2009 کو پیش کیا، جو پہلی بار خاتون وزیر مملکت برائے اقتصادی امور حنا ربانی کھر نے پیش کیا، جو بعد ازاں اسی حکومت میں پہلی کم عمر خاتون وزیر خارجہ بھی بنیں۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے تیسرا بجٹ 5 جون 2010 کو پیش کیا، یہ بجٹ وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پیش کیا، پی پی کا چوتھا بجٹ بھی عبدالحفیظ شیخ نے 3 جون 2011 کو پیش کیا، اگلا بجٹ بھی عبدالحفیظ شیخ نے یکم جون 2012 کو پیش کیا، جو پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کا آخری بجٹ تھا.

تبصرے (0) بند ہیں