جنوبی کورین کمپنی ایل جی مسلسل اپنی موبائل فونز کی ناکامی یا کم فروخت کے بعد ایک نئے اسمارٹ موبائل فون کی تیاری میں مصروف ہے۔

یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ ایل جی اس نئے موبائل کو کب فروخت کے لیے پیش کرے گی، تاہم تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی ابھی فون بنانے کے ابتدائی مراحل میں ہے، کیوں کہ لیک ہونے والی تصاویر موبائل کے ڈزائن کی ہیں۔

ایل جی کے اسمارٹ موبائل کی لیک ہونے والی تصاویر ایل جی وی 30 کی ہیں، جو کمپنی کی وی سیریز کا حصہ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل جی جی 5 بالکل مختلف اسمارٹ فون

موبائل کی تصاویر سب سے پہلے موبائل رپورٹر ایون بلاس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی تھیں، جس کے بعد دیگر کئی خبر رساں اداروں نے بھی موبائل کے ڈزائن کی مزید تصاویر حاصل کیں۔

—فوٹو: ٹوئٹر
—فوٹو: ٹوئٹر

ایل جی کی یہ موبائل بیزل لیس ڈیوائس موبائل ہوگی، جس کی ایک اضافی اسکرین کو سلائیڈ کے ذریعے باہر نکالا جا سکے گا، سلائیڈ کے ذریعے باہر آنے والی اسکرین کے ذریعے سوشل ایپس اور کی بورڈ کا استعمال کیا جاسکے گا۔

ڈوئل کیمرے کے حامل اس موبائل کو گولڈن سمیت مختلف کلرز میں تیار کیا جائے گا، تاہم فون کی تیاری میں تبدیلیاں بھی کی جاسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ ایل جی کے وی سیریز کا ایک موبائل 2015 میں آیا تھا جسے ایل جی وی 10 کا نام دیا گیا تھا، جب کہ 2016 میں ایل جی وی 20 سامنے آیا، اور یہ دونوں سیٹ زیادہ کامیاب نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: ایل جی کا نیا ’لیدر‘فون

ایل جی وی کے پہلے دونوں موبائل بھی اسی طرح بیزل لیس اور ڈبل اسکرین کے حامل تھے، وی 20 کے5.7 انچ کے کیو ایچ ڈی آئی پی آیس ایل سی ڈی ڈسپلے کے اوپری حصے میں ایک ننھی چوکور اسکرین تھی، جو ایپ شارٹ کٹس، نوٹیفکیشنز وغیرہ کو دکھاتی ہے۔

یہ اسکرین پرائمری ڈسپلے کو کھولنے سے بچانے کے لیے مفید ہے یعنی بیٹری کی بچت ہوتی ہے، تاہم صارف چاہے تو اس مکمل طور پر بند بھی کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل جی کا دو کیمروں والا اسمارٹ فون پیش

ایل جی کے وی سیریز کے موبائلز سمیت دیگر کچھ اسمارٹ موبائل گزشتہ 2 سالوں کے دوران 20 بڑے فروخت ہونے والے اسمارٹ موبائل فونز کی فہرست میں شمار نہیں ہوسکے، اس وجہ سے ممکنہ طور پر کمپنی وی 30 کو زیادہ بہتر انداز میں پیش کرے گی۔

تاہم موبائل ڈزائنرز اور ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے افراد کا خیال ہے کہ بیزل لیس اور سلائیڈ آؤٹ ڈزائن کے موبائل زیادہ کامیاب نہیں ہوتے۔

—فوٹو: ٹوئٹر
—فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (0) بند ہیں