فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تین افغان خواتین کی غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے دو عہدیداروں کو گرفتار کر کے ان پر باضابطہ الزامات عائد کردیے۔

افغان خواتین کو اسلام آباد کے بے نظیربھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ پرجعلی کاغذات پر برطانیہ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایجنسی کی ابتدائی تفتیش میں انسانی ٹریفکنگ کے نیٹ ورک کا پتہ چلایا گیا اور اس نیٹ ورک کے سرغنہ کی شناخت ڈاکٹر الطاف کے نام سے ہوئی۔

تفتیش کے دوران افغان خواتین نے انکشاف کیا کہ انھوں نے لندن جانے کی غرض سے کابل میں ہی 20 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔

پی آئی اے کے ایک عہدیدار ملک نعیم جنھوں نے افغان خواتین کو جعلی بورڈنگ پاس جاری کیے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے یہ کام پی آئی اے کے ٹاسک فورس کے رکن اسرار کے حکم پر کیا۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی بورڈنگ پاس کے اجراء کے لیے تین برطانوی پاسپورٹ استعمال کیے گئے۔

ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور مزید کارروائی کے لیے عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کے لیے اہم راستہ قرار دیا جاتا ہے جبکہ 2002 میں پریوینشن اینڈ کنٹرول آف ہیومن ٹریفکنگ آرڈیننس (پی سی ایچ ٹی او) جاری کیا گیا تھا اور اس سے قبل انسانی ٹریفکنگ میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ کوئی قانون موجود نہیں تھا۔

ایف آئی اے کی فہرست میں اس وقت 90 کے قریب افراد انسانی ٹریفکنگ کے الزام میں’مطلوب’ ہیں۔

دوسری جانب پی آئی اے کو گزشتہ دوہفتوں کے دوران مسافروں اور فلائٹ سے منشیات کی برآمدگی جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں 22 مئی کو برطانیہ جانے والی فلائٹ سے 20 کلوگرام ہیروئین پکڑی گئی تھی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں