راولپنڈی: برطانوی بارڈر پولیس کی جانب سے جعلی پاسپورٹ پر اسلام آباد سے 3 افغان خواتین کے سفر کرنے کی اطلاع موصول ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے لندن جانے والی پرواز پی کے 785 کے انتظامات دیکھنے پر مامور قومی ایئرلائن کے 2 گراؤنڈ اسٹاف ممبران اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے 2 اعلیٰ عہدیداران کو حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) ٹاسک فورس سے وابستہ اسرار احمد اور مسافروں کو بورڈنگ پاس جاری کرنے والے نعیم ملک کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا۔

علاوہ ازیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے محکمہ امیگریشن کے دو عہدیداران کو بھی پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تاہم ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ ان افراد کو بین الاقوامی روانگی لاؤنج کے ڈسٹ بِن سے ایف آئی اے امیگریشن کے تصدیق شدہ تین برطانوی پاسپورٹ اور بورڈنگ کارڈز برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا۔

تینوں افغان خواتین نے پہلے سے بلیک لسٹ برطانوی پاسپورٹ پر سفر کرنے کے لیے کابل کے ایک ٹریول ایجنٹ کو 20 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔

یہ خواتین اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مسافر لاؤنج میں آئیں اور کابل جانے والی پرواز پی کے 249 کے تین بورڈنگ کارڈز حاصل کیے تاہم بعد ازاں مبینہ طور پر پی آئی اے کے افسر اسرار احمد نے انہیں پی کے 785 کے بورڈنگ کارڈز جاری کردیئے۔

ذرائع کے مطابق برطانوی انتظامیہ کی جانب سے آگاہ کیے جانے کے باوجود کہ یہ خواتین بلیک لسٹ پاسپورٹ پر سفر کررہی ہیں، پی آئی اے نے انہیں چیک اِن کی اجازت دی۔

تاہم بعد ازاں ایئرپورٹ پر اعلان کے ذریعے ان خواتین کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ امیگریشن حکام سے رابطہ کریں، تینوں افغان خواتین نے امیگریشن سے رابطہ نہیں کیا اور ان کے پاسپورٹ اور امیگریشن کارڈز ڈسٹ بن سے برآمد ہوئے۔

گرفتاری کے بعد مذکورہ خواتین کا کہنا تھا کہ وہ لندن کے بجائے کابل سفر کرنے والی تھیں تاہم ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرکے پاسپورٹ سیل منتقل کردیا۔

قومی ایئرلائن کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’تینوں خواتین مروہ رہس، حسین امجد اور انیس سارہ کو روانگی لاؤنج سے حراست میں لیا گیا، خواتین کے پاس افغانستان کا پاسپورٹ بغیر بورڈنگ کارڈز کے موجود تھا جس کے بعد انہیں تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا‘۔

دوسری جانب ایف آئی اسلام آباد کے ڈائریکٹر مظہرالحق کاکاخیل نے دو پی آئی اے عہدیداران کی گرفتاری اور دو مزید افسران سے اس حوالے میں پوچھ گچھ کیے جانے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’افسران سے تحقیقات کا عمل جاری ہے اور اگر وہ اس میں ملوث ہوئے تو انھیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

یہ خبر 30 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں