کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی ایس پی جاں بحق، بھتیجا زخمی

اپ ڈیٹ 30 مئ 2017
ڈی ایس پی عمر الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے—فوٹو: ڈان نیوز
ڈی ایس پی عمر الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے—فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمر الرحمٰن جاں بحق جبکہ ان کے بھتیجے سب انسپکٹر (ایس آئی) بلال شمس زخمی ہوگئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی اپنے بھتیجے کے ہمراہ پیر (29 مئی) کی شب ہدہ کے علاقے میں واقع اپنے گھر واپس آ رہے تھے کہ موٹرسائیکل سوار نامعلوم مسلح ملزمان نے جیل روڈ کے قریب ان پر فائرنگ کردی۔

ڈی ایس پی عمرالرحمٰن کے سر میں گولی لگی جبکہ ان کے بھتیجے کو ٹانگ میں گولی لگی، جس کے بعد دونوں افسران کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

تاہم ڈی ایس پی عمر الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج چل بسے۔

خیال رہے کہ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار عمر الرحمٰن ڈی ایس پی شمس الرحمٰن کے بھائی تھے، جو 8 اگست 2013 کو کوئٹہ پولیس لائن میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق حملہ آور فائرنگ کے بعد جائے وقوع سے فرار ہوگئے، دوسری جانب واقعے کی انکوائری جاری ہے۔

ابھی کسی گروہ کی جانب سے پولیس افسران پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

زخمی انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج

ڈی ایس پی اور پولیس انسپکٹر پر گذشتہ شب ہونے والے حملے کا مقدمہ کوئٹہ کے صدر تھانے میں درج کرلیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقتول ڈی ایس پی کے بھتیجے اور زخمی انسپیکٹر بلال شمس کی مدعیت میں درج ہونے والے اس مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

دوسری جانب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے کمشنر کوئٹہ کو ایک مراسلہ لکھا گیا جس میں جاں بحق ڈی ایس پی کے علاج میں سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر کے نیورو کنسلٹنٹ ڈاکٹر نقیب اللہ کی مبینہ غفلت کی نشاندہی کی گئی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ سر میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ڈی ایس پی کو آپریشن تھیٹر منتقل کرنے کے بعد نیورو کنسلٹنٹ نقیب اللہ کو بلایا گیا تاہم وہ یقین دہانی کرانے کے باجود ہسپتال نہیں آئے لہذا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں