لاہور: سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم میں ملوث افراد کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پہلا مقدمہ درج کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن کو گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے منگل (30 مئی) کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سے عدنان افضل قریشی کو حراست میں لیتے ہوئے ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات 20 اور 24 جبکہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 419 اور 500 کے تحت مقدمہ درج کیا۔

ایف آئی اے کے تفتیش کار رضوان ارشد نے ڈان کو بتایا کہ 'پی ٹی آئی کارکن کو فوج مخالف ٹوئیٹس کرنے اور افواج پاکستان کے خلاف فیس بک پیج چلانے پر گرفتار کیا گیا، ملزم فوجی اہلکاروں اور سیاسی قائدین کے خلاف توہین آمیز زبان بھی استعمال کرتا رہا'۔

رضوان ارشد کا کہنا تھا 'ہم اس بات کی تفتیش میں مصروف ہیں کہ آیا ملزم فوج مخالف مہم آغاز کرنے والے گروپ کا حصہ تھا یا وہ ایسا اپنی مرضی سے کررہا تھا'۔

ایف آئی اے عہدیدار کے مطابق ملزم عدنان افضل قریشی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے-125 میں پی ٹی آئی کا فعال کارکن ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اس حوالے سے مزید گرفتاریاں بھی سامنے آئیں گی، انہوں نے کہا کہ 'ہم مزید مشتبہ افراد کی شناخت کرچکے ہیں اور آنے والے دنوں میں انہیں حراست میں لے لیا جائے گا'۔

اس سے قبل بھی ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم چلانے کے شبہ میں درجنوں افراد سے پوچھ گچھ کی تھی تاہم بعد ازاں ٹھوس شواہد موجود نہ ہونے پر انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

رضوان ارشد کا کہنا تھا کہ 'یہ سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تحت درج کی جانے والی پہلی ایف آئی آر ہے'۔

خیال رہے کہ اس کریک ڈاؤن کا آغاز دو ہفتے قبل وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

چوہدری نثار علی خان نے یہ احکامات 10 مئی کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ڈان اخبار کی رپورٹ کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کے فیصلے پر کی گئی ٹوئیٹ کو واپس لینے کے بعد انٹرنیٹ پر شروع ہونے والے تنقید کے سلسلے کا نوٹس لیتے ہوئے جاری کیے تھے۔

ان احکامات کے بعد سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ مختلف مشتبہ فیس بک اکاؤنٹس، واٹس ایپ گروپس، بلاگز اور ویب سائٹ کی تلاشی میں مصروف ہے۔

جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا ہر ان پابندیوں کے خلاف مزاحمت کا اعلان بھی کیا گیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے نوجوان کارکنان کی بڑی تعداد سوشل میڈیا پر فعاال سمجھی جاتی ہے اور حریف جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ان پر وزیراعظم کے اہل خانہ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے یہ اعلان بھی سامنے آیا ہے کہ وہ حکومتی ایجنسیوں کی جانب سے سیاسی کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے خلاف کی جانے والی 'غیر قانونی کارروائی' پر عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔

تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس کا ڈان سے گفتگو میں کہنا تھا 'ہمارے نوجوان کارکنوں کے اظہار خیال پر لیے جانے والے ایکشن کے خلاف ہم عدالت میں جائیں گے'۔

انہوں نے سوال کیا کہ وزیر داخلہ کالعدم جماعتوں کی جانب سے اپنے ایجنڈے کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر کیوں خاموش ہیں، جبکہ نوجوان سیاسی کارکنان کو چپ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ 'حکومت کو چاہیئے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو آزادی اظہار رائے کے حق کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کے بجائے سوشل میڈیا پر بڑے فراڈ میں ملوث مجرموں کے خلاف کارروائی کا حکم دے'۔

ساتھ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی کہ پی ٹی آئی زیر حراست عدنان افضل قریشی کو قانونی مدد فراہم کرے گی۔


یہ خبر 31 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں