ماہ رمضان کے دوران ترسیلات زر میں تیزی سے اضافہ
کراچی: زرمبادلہ کے ایک ڈیلر کے مطابق پاکستان میں رمضان کے پہلے 2 روز کے دوران بیرون ملک سے پاکستانیوں نے کثیر تعداد میں رقوم یہاں منتقل کیں جس کی وجہ سے ملک میں ڈالر کی آمد میں 15 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
موجودہ عمل سے صاف ظاہر ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر کا ہدف پورا ہو سکتا ہے جبکہ روایتی طور پر ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں ترسیلات زر میں دگنا اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
پاکستان میں ترسیلات زر میں اضافہ اس لیے دیکھنے میں آتا ہے کیونکہ بیرون ملک پاکستانی رمضان کے مہینے میں عطیات اور زکوٰۃ وطن بھیجتے ہیں، اس کے علاوہ عید سے قبل بھی ترسیلات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بتایا ’ہمارے اعداد و شمار کے مطابق رمضان کے پہلے دو روز کے دوران ترسیلات زر میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کا مطلب ہے کہ آئندہ کچھ دنوں اور ہفتوں میں ترسیلات پاکستان آسکتی ہے جبکہ ان کے صحیح اعداد و شمار کچھ دن بعد جاری کیے جائیں گی‘۔
یہ ترسیلات زر پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور گذشتہ ایک دہائی سے حکومت ان کے ذریعے اپنا خسارہ پورا کرنے میں مدد لیتی ہے تاہم حال ہی میں جب بیرون ملک پاکستانیوں کی رقوم کی پاکستان آمد میں کمی واقع ہوئی تو تجارتی خسارہ بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔
زرمبادلہ کمپنیوں کے مطابق کرنسی مارکیٹ سست رہی اور اس میں کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی، مارکیٹ میں ڈالرز کے کچھ ہی خریدار موجود تھے جبکہ فروخت کنندگان کی تعداد بھی نا ہونے کے برابر تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اپنا تجارتی خسارہ کیسے کم کر سکتا ہے؟
پاکستان میں اس وقت سعودی ریال کی طلب زیادہ ہے کیونکہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے بڑی تعداد میں زائرین سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں۔
گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں 15 سے 20 پیسے کمی رہی تاہم کرنسی ڈیلرز کا خیال ہے کہ امریکی ڈالر کی طلب مزید کم ہو سکتی ہے۔
ملک بوستان کے مطابق لاہور اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کراچی میں ڈالر پہلے ہی 50 پیسے تک مہنگا ہے تاہم زیادہ ترسیلات ڈالر کی قیمت کو کم کر سکتا ہے۔
بیرونی اکاؤنٹ مزید متاثر ہوسکتے ہیں کیونکہ گزشتہ سال تجارتی خلاء 26 ارب ڈالر تھا، جو پہلے ہی 7 ارب 30 کروڑ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا کرچکا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب سے تجاوز
پاکستان نے موجودہ مالی سال میں اب تک 15 ارب 80 کروڑ امریکی ڈالر کی ترسیلات وصول کی ہیں جو کہ جون میں مالی سال کے اختتام تک 18 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گی تاہم رمضان میں بڑھتی ہوئی رقوم کی پاکستان آمد سے ترسیلات 19 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جو کہ گزشتہ مالی سال کی 19 ارب 50 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات کے قریب قریب ہے۔
پاکستانی معیشت اس وقت تیزی سے ترسیلات پر انحصار کر رہی ہے کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
درآمدات میں ہوتی کمی اور غیر متوقع تجارتی خسارہ معیشت کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹ حائل کر رہا ہے۔
کرنسی ماہرین کے مطابق کم زرمبادلہ کے ذخائر بلاواسطہ زرمبادلہ کی شرح پر اثر انداز ہوتے ہیں تاہم ملک کا مرکزی بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان روپے کی قیمت کو 104.85 تک برقرار رکھنے کے لیے انٹربینک مارکیٹ میں مداخلت کرتا رہا ہے۔
یہ خبر 31 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی