انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور روایتی حریف پاکستان اور ہندوستان آج چیمپیئنز ٹرافی میں اپنے پہلے میچ کیلئے میدان میں اتریں گے۔ ایک ایسا میچ جس کے دونوں ملکوں کے شائقین عرصے سے منتظر تھے۔

ایجبسٹن میں ہونے والے اس میچ کیلئے ٹورنامنٹ میں فیورٹ تصور کی جانے والی بھارتی ٹیم کو ہی سب فیورٹ قرار دے رہے ہیں لیکن اگر ماضی کے تناظر میں دیکھا جائے تو بقیہ تمام آئی سی سی ایونٹس کے مقابلوں میں پاکستانی کو چیمپیئنز ٹرافی میں روایتی حریف پر برتری حاصل ہے۔

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان اب تک چیمپیئنز ٹرافی میں تین میچ ہوئے جس میں سے دو میں گرین شرٹس جبکہ ایک میچ میں ہندوستانی ٹیم کامیاب رہی۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ اب تک دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے مقابلوں کا کیا نتیجہ رہا۔

چیمپیئنز ٹرافی 2004، برمنگھم

دونوں ٹیمیں پہلی بار 2004 میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں مدمقابل آئیں جہاں پاکستان کے کپتان انضمام الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

محمد سمیع نے پہلے ہی اوور میں سچن ٹنڈولکر کی خدمات سے محروم ہندوستانی ٹیم کے کپتان سارو گنگولی کو آؤٹ کر کے انضمام کے فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا جبکہ رانا نوید الحسن نے وریندر سہواگ اور وینکٹ لکشمن کو شعیب ملک کی مدد سے پویلین لوٹایا تو انڈین ٹیم 28 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکی تھی۔

اس موقع پر راہول ڈراوڈ اور محمد کیف وکٹ پر یکجا ہوئے اور اسکور میں 45 رنز کا اضافہ کیا لیکن اس سے قبل کہ یہ شراکت خطرناک روپ دھارتی، شعیب اختر نے ایک ہی اوور میں کیف اور پھر یوراج سنگھ کو آؤٹ کر کے آدھی بھارتی ٹیم کو پویلین لوٹا دیا۔

روہن گاوسکر نے ڈراوڈ کے ساتھ مل کر ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن عبدالرزاق نے لٹل گاوسکر کی اننگز تمام کر کے ہندوستان کو چھٹا نقصان پہنچایا۔

34 اوورز میں 106 رنز پر چھ وکٹیں گرنے کے بعد ہندوستانی ٹیم کی کہانی جلد تمام ہوتی نظر آتی تھی لیکن 'دیوار' کے نام سے مشہور راہول ڈراوڈ ایک مرتبہ پاکستانی ٹیم کی راہ میں حائل ہو گئے۔

انہوں نے اجیت اگرکر کے ساتھ ساتویں وکٹ کیلئے 82 رنز کی عمدہ شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو قابل قدر مجموعے تک رسائی دلائی۔

ڈراوڈ نے 67 اور اگرکر نے 47 رنز بنائے جس کی بدولت ہندوستانی ٹیم 200 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکی۔

ہندوستانی ٹیم مقررہ اوورز کے اختتام سے ایک گیند قبل آل آؤٹ ہو گئی جس کا تمام تر سہرا شعیب اختر اور نوید الحسن کے سر رہا جنہوں نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے چار چار وکٹیں حاصل کیں۔

ایک آسان ہدف کے تعاقب میں عرفان پٹھان نے شاندار اسپیل کرتے ہوئے صرف 27 کے مجموعے تک تین پاکستانی بلے بازوں کو پویلین واپسی کا پروانہ تھما دیا جس کے بعد ٹیم کی کشتی ڈوبتی ہوئی نظر آنے لگی لیکن اس موقع پر ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی انضمام الحق اور محمد یوسف نے اپنے تمام تر تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے بہترین شراکت قائم کی۔

دونوں نے 75 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کیا البتہ 41 رنز بنانے ولے انضمام کے پویلین لوٹنے کے بعد عبدالرزاق اور معین خان بھی جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔

میچ ایک مرتبہ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا اور ہندوستانی ٹیم میچ میں واپس آتی ہوئی نظر آنے لگی لیکن شاہد آفریدی نے 12 گیندوں پر برق رفتار 25 رنز کی باری کھیل کر ہندوستان کی میچ میں واپسی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

پاکستان نے آخری اوور میں باآسانی تین وکٹ سے فتح اپنے نام کر لی اور یوسف یوحنا(موجودہ محمد یوسف) کو ناقابل شکست 81 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر مرد میدان قرار دیا گیا۔

پاکستانی ٹیم اس ایونٹ کے سیمی فائنل میں پہنچی جہاں اسے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

چیمپیئنز ٹرافی، 2009

جنوبی افریقہ میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے گروپ-اے کے میچ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں سنچورین کے سپر اسپورٹس پارک میں مدمقابل آئیں جہاں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو دونوں ٹیموں کے مابین گزشتہ مقابلے کی طرح پاکستانی ٹیم ایک مرتبہ ابتدا میں ہی وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار ہو گئی۔

65 رنز پر کپتان یونس خان سمیت تین کھلاڑیوں کے پویلین لوٹنے کے بعد شعیب ملک اور محمد یوسف وکٹ پر یکجا ہوئے اور دونوں کھلاڑیوں نے 206 رنز کی شاندار شراکت قائم کر کے پاکستان بڑے اسکور کیلئے پلیٹ فارم فراہم کیا۔

یوسف کے 87 اور شعیب ملک کے 128 رنز کی بدولت پاکستان نے 302 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا۔

ہندوستان کی جانب سے اشیش نہرا 4وکٹیں لے کر سب سے کامیاب بلے باز رہے۔

ہدف کے تعاقب میں بھارت کو ابتدا میں ہی اس وقت بڑا دھچکا لگا جب محمد عامر نے سچن ٹنڈولکر کو صرف 8 کے انفرادی اسکور پر پویلین چلتا کردیا۔

لیکن دوسرے اینڈ سے گوتم گمبھیر نے جارحانہ انداز اپنایا اور صرف 46 گیندوں پر 57 رنز بنا کر ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا۔

یہ پارٹنرشپ صرف 14ویں اوور میں اسکور 90 تک پہنچا چکی تھی اور میچ پاکستان کی گرفت سے نکلتے ہوئے دکھائی دینے لگا لیکن اسی مجموعے پر ایک غیر ضروری رن لینے کی کوشش نے گمبھیر کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

اس وکٹ کے گرنے کے بعد شاہد آفریدی نے اپنے دو اوورز میں ویرات کوہلی اور اس وقت ہندوستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے مہندرا سنگھ دھونی کو آؤٹ کر کے بھارت کو گہرا نقصان پہنچایا۔

دوسرے اینڈ سے راہول ڈراوڈ ڈٹے رہے اور انہوں نے سریش رائنا کے ساتھ 72 رنز کی ساجھے داری قائم کر کے ہدف کی جانب پیش قدمی جاری رکھی لیکن سعید اجمل نے رائنا کی مزاحمت کا خاتمہ کر کے پاکستان کے امکانات روشن کر دیے۔

بھارتی اننگز میں ایک اور رن آؤٹ نے راہول ڈراوڈ کی 76 رنز کی شاندار اننگز کا خاتمہ بھی کردیا۔

بھارت کی پوری ٹیم 45ویں اوور میں 248 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور پاکستان نے 54 رنز سے فتح اپنے نام کر لی۔

پاکستان کی جانب سے محمد عامر، رانا نوید الحسن، سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے دو دو وکٹوں کا بٹوارا کیا۔

اس ایونٹ میں پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی جہاں یونس خان کے ڈراپ کیچ کے سبب پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف جیتی ہوئی بازی گنوا دی اور یہ ٹورنامنٹ دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کی فتح کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

چیمپیئنز ٹرافی 2013، برمنگھم

یہ ٹورنامنٹ ہر لحاظ سے پاکستانی ٹیم کے لیے انتہائی بدترین ثابت ہوا اور جب پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف میچ کیلئے میدان میں اتری تو وہ پہلے ہی اپنے ابتدائی دونوں میچ ہار کر ایونٹ سے باہر ہو چکی تھی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف 170 اور جنوبی افریقہ کے خلاف 167 رنز پر ڈھیر ہونے والی پاکستانی بیٹنگ لائن بارش سے متاثرہ میچ میں ایک مرتبہ پھر بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔

بارش کے سبب میچ کو 40 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا گیا اور اس پر ستم ظریفی یہ بھارت کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے ابر آلود موسم اور گیلی وکٹ پر ٹاس جیت کر پہلے ہمارے بلے بازوں کو میدان میں اتار دیا۔

پھر وہی ہوا جس کی امید تھی، ناصر جمشید صرف دو رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے جس کے بعد ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے کھیلنے والے کھلاڑی ایک ایک کر کے پویلین لوٹتے رہے جبکہ گزشتہ دو میچوں میں بیٹنگ لائن کی لاج رکھنے والے مصباح بھی نہیں چل سکے۔

کامران اکمل 21، محمد حفیظ 27، مصباح الحق 22، شعیب ملک 17، عمر امین 27 جبکہ اسد شفیق 41 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے۔

پوری پاکستانی ٹیم 40ویں اوور میں 165 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

بھارت کی جانب سے بھونیشور کمار، ایشانت شرما، روی چندرہ ایشون اور رویندرا جدیجا نے دو دو وکٹیں اپنے نام کیں۔

ہندوستانی اوپنرز نے آسان ہدف کے تعاقب میں اپنی ٹیم کو 47 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا ہی تھا کہ میچ میں بارش نے پھر مداخلت شروع کردی اور جب میچ دو بار روک کر دوبارہ شروع کیا گیا تو انڈیا کو 22 اوورز میں 102 رنز کا آسان ہدف ملا جو اس نے باآسانی دو وکٹ کے نقصان پر حاصل کر کے ایونٹ میں لگاتار تیسری شکست کا داغ مصباح الحق الیون پر لگا کر اسے چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی بدترین کارکردگی بنا دیا۔

اسے اتفاق کہیے یا کچھ اور، لیکن دونوں ٹیمیں آج ایک بار پھر برمنگھم میں مدمقابل ہوں گی جہاں اس سے قبل وہ ایک ایک فتح اپنے نام کر چکی ہیں۔ فارم اور کارکردگی کی بنیاد پر انڈین ٹیم کو میچ کیلئے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے لیکن کپتان ویرات کوہلی اور کوچ انیل کمبلے کے درمیان جاری چپقلش کے سبب انڈین کیمپ میں بےچینی صاف نظر آتی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم اس موقع سے فائدہ اٹھا پاتی ہے یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں