'ضرب عضب' کے بعد پہلا نادرا آفس کھول دیا گیا

اپ ڈیٹ 06 جون 2017
ایم این اے محمد نذیر اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ میر علی محمد عرفان الدین نادرا آفس کا افتتاح کرتے ہوئے—۔فوٹو/ عبداللہ ملک
ایم این اے محمد نذیر اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ میر علی محمد عرفان الدین نادرا آفس کا افتتاح کرتے ہوئے—۔فوٹو/ عبداللہ ملک

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب کے بعد پہلا نادرا آفس تحصیل شیواہ میں کھول دیا گیا۔

نادرا آفس کے قیام سے عوام کو گھر کی دہلیز پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت حاصل ہوگی—۔فوٹو/عبداللہ ملک
نادرا آفس کے قیام سے عوام کو گھر کی دہلیز پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت حاصل ہوگی—۔فوٹو/عبداللہ ملک

شمالی وزیرستان پاکستان کی وہ قبائلی ایجنسی ہے جہاں سیکیورٹی فورسز گزشتہ کئی عرصے سے دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے منتخب رکن محمد نذیر اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ (اے پی اے) میر علی محمد عرفان الدین نے اس موقع پر نادرا آفس کا افتتاح کیا۔

ایم این اے محمد نذیر نے کہا کہ نادرا آفس شیواہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا جو بالآخر پورا ہوا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ عید کے بعد رزمک اور دتہ خیل میں بھی نادرا آفس کا افتتاح کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:ضرب عضب: فیصلہ کن مرحلے کے آغاز کی ہدایت

اس موقع پر اے پی اے محمد عرفان الدین نے کہا کہ نادرا آفس کے قیام سے تحصیل شیواہ اور سپین وام کے عوام کو گھر کی دہلیز پر شناختی کارڈ بنانے کی سہولت حاصل ہوگی۔

واضح رہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے ہزاروں افراد کے قومی شناختی کارڈز وزارت داخلہ کی جانب سے بلاک کردیئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ بے پناہ مشکلات کا شکار ہیں۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک-افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آپریشن ضرب عضب اور چچا عبدل

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن 'ضربِ عضب' کا آغاز کیا تھا۔

شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دور دراز علاقوں تک بڑھایا جس میں فورسز کو بڑی کامیابیاں ملیں۔

پاک فوج کی جانب سے خیبر ایجنسی میں اکتوبر 2014 میں آپریشن 'خیبر-ون' شروع کیا گیا جبکہ مارچ 2015 میں آپریشن 'خبیر-ٹو' شروع کیا گیا، جو علاقے سے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں