پشاور: چترال کی کانوں سے نکلنے والے سرمے کو چین اسمگل کرنے سے متعلق کیس میں عدالت کے سامنے پیش نہ ہونے پر پشاور کی احتساب عدالت نے تین چینی خواتین ڈائریکٹرز کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

کیس کی سماعت کے دوران جج نوید احمد خان نے مقامی پولیس کو کان کنی کرنے والی کمپنی ٹیونی پاک منرل پرائیویٹ لمیٹڈ کی تینوں خواتین سمیت دیگر ڈائریکٹرز کو پیش کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 11 جولائی کو مقرر کردی۔

سماعت کے دوران عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ خاتون ڈائریکٹر ہونگ ینگ وین اور ان کی دو بیٹیاں شی پنگ اور ہان وین طلبی کے باوجود ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے عدالت نہیں آئیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے تینوں خواتین اور کمپنی کے دیگر ڈائریکٹرز کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ کمپنی کان سے سرمہ نکال کر چین اسمگل کرنے میں ملوث رہی، جس سے قومی خزانے کو 9 لاکھ 47 ہزار ڈالرز کا نقصان ہوا۔

نیب کی جانب سے تین سال قبل مذکورہ کمپنی کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جب صوبائی وزیر ضیاءاللہ آفریدی نے اس کمپنی پر الزامات عائد کیے تھے۔

صوبائی وزیر کے لگائے گئے الزامات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کمپنی نے چترال کے علاقے چغور کی کانوں سے سرمہ نکالا اور غیرقانونی طریقے سے اسے چین میں فروخت کیا گیا۔

ضیاءاللہ آفریدی کے مطابق اس کمپنی کے ذریعے 413 ٹن سرمہ چین اسمگل کیا گیا۔

دوسری جانب کمپنی نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگست 2012 میں انہوں نے محمکہ کان کنی و معدنیات سے 500 ٹن سرمے کو چین پہنچانے کی تحریری اجازت لی تھی جبکہ سرمے کے اس سیمپل کو تجرباتی مقاصد میں استعمال کیا جانا تھا۔


یہ خبر 13 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں