گزشتہ برس کراچی میں قاتلہ حملے میں جان کی بازی ہارنے والے معروف قوال امجد صابری کو ان کی بھتیجیوں نے برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا۔

امجد صابری کے بھائی سلیم کمال صابری کی صاحبزادیوں ثمن اور انعمتیٰ صابری کی جانب سے اپنے مقتول چچا کو منقبت گاکر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

پنجابی اور فارسی زبان میں گائی گئی اس منقبت کوامجد صابری کے مزار پر بھی فلمایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک

اس منقبت کو معروف موسیقار حیدر علی نے لکھا اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات دیں، جب کہ انہوں نے امجد صابری کی بھتیجیوں کے ساتھ منقبت میں بھی حصہ لیا۔

حیدر علی اس سے قبل کوک اسٹوڈیو سمیت متعدد شوز کر چکے ہیں، جب کہ انہوں نے کئی لائیو میوزیکل کنسٹرٹ بھی کیے ہیں۔

حیدر علی اور امجد صابری کی پہلی ملاقات کوک اسٹوڈیو کی ریکارڈنگ کے دوران ہوئی تھی، مگر بدقسمتی سے دونوں ایک ساتھ پرفارم نہیں کرسکے۔

مزید پڑھیں: امجد صابری کے اہلخانہ کا ملک چھوڑنے کا فیصلہ

حیدر علی کے مطابق امجد صابری کے ساتھ پرفارم کرنا ان کا خواب تھا، مگر وہ مکمل نہیں ہوا، لیکن اب وہ اس بات پر مطمئن ہیں کہ وہ صابری خاندان کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں۔

حیدر علی، امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پہلے ہی منقبت کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ ایک دن اچانک صابری خاندان کے گھر پر انہوں نے ثمن اور انعمتیٰ صابری کو گنگناتے سنا۔

حیدر علی نے ان کی آواز سنتے ہی ان کے ساتھ منقبت کرنے کا فیصلہ کیا۔

ثمن اور انعمتیٰ صابری اپنے والد اور خاندان کے دیگر افراد کی جانب سے بچپن سے نعتوں اور منقبت کی تربیت لے رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: امجد صابری قتل: گرفتار ملزمان کے چونکا دینے والے انکشافات

اس منقبت کو حیدر علی نے پہلے اردو میں لکھا تھا، جسے پنجابی اور فارسی میں ترجمہ کرنے کے لیے ان کی دوستوں حنا افشانی، عروج احمد اور ایرانی موسیقار نیما زری نے ان کی مدد کی۔

’علی علی کردی‘ کے بول سے شروع ہونے والی اس منقبت کو اب تک ہزاروں افراد دیکھ چکے ہیں۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں