لندن: 27 منزلہ رہائشی عمارت میں آتشزدگی،12 ہلاک

اپ ڈیٹ 15 جون 2017
دوسری منزل سے شروع ہونے والی آگ نے 27 منزلہ عمارت کی تمام بالائی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے—فوٹو/ رائٹرز
دوسری منزل سے شروع ہونے والی آگ نے 27 منزلہ عمارت کی تمام بالائی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے—فوٹو/ رائٹرز

مغربی لندن میں واقع ایک 27 منزلہ رہائشی عمارت کو آگ کے گہرے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتجے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 79 زخمی ہوگئے اور کئی اب تک لاپتہ ہیں۔

گرینفل ٹاور نامی عمارت میں 120 رہائشی فلیٹس ہیں جہاں 600 سے 800 افراد رہائش پذیر ہیں تاہم 40 فائر انجنز اور 200 فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

پولیس کمانڈر اسٹورٹ کونڈی کا کہنا تھا کہ 'میں اس وقت 6 ہلاکتوں کی تصدیق کرسکتا ہوں لیکن یہ تعداد ممکنہ طور پر بڑھے گی'۔

آتشزدگی کے نتیجے میں زخمی 79 افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں سے 18 کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لندن ایمبولنس سروس کا کہنا ہے کہ آتشزدگی سے متاثرہ 50 افراد کو ہسپتال منتقل کیا جاچکا ہے۔

پولیس کے مطابق متاثرہ عمارت کو خالی کرنے کا کام جاری ہے جبکہ رہائشی افراد کو طبی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔

سیکڑوں فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں—فوٹو: رائٹرز
سیکڑوں فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں—فوٹو: رائٹرز

جائے حادثہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لندن فائر بریگیڈ کے چیف ڈینی کاٹن کا کہنا تھا 'اس آتشزدگی میں کئی افراد کی ہلاکت ہوئی ہے تاہم عمارت کی پیچیدگی اور بڑا ہونے کی وجہ سے اس وقت ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق ممکن نہیں'۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں پولیس اور فائر سروسز کے حوالے سے بتایا گیا کہ آتشزدگی کے بعد عینی شاہدین نے عمارت کی بالائی منزلوں سے چیخنے چلانے کی آوازیں سنیں جبکہ کچھ رہائشیوں کو مدد کے لیے سفید رنگ کے کپڑے لہراتے بھی دیکھا گیا۔

فائر سروس کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام کے مطابق دوسری منزل سے شروع ہونے والی آگ نے 27 منزلہ عمارت کی تمام بالائی منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا'۔

لندن فائر بریگیڈ کے اسسٹنٹ کمشنر ڈین ڈیلی کے مطابق 'یہ ایک بڑا اور سنگین واقعہ ہے اور آگ پر قابو پانے کے لیے متعدد وسائل اور خصوصی آلات کا استعمال کیا جارہا ہے'۔

لندن کے میئر صادق خان نے واقعے سے متعلق اپنی ٹوئٹ میں گرینفل ٹاور آتشزدگی کو 'بڑا واقعہ' قرار دیا۔

عمارت کے قریب رہائش پذیر اداکار اور لکھاری ٹم ڈاؤنی کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت خوفناک آگ ہے، پوری عمارت شعلوں میں گھری ہوئی ہے، یہ مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے اور کسی بھی وقت گر سکتی ہے'۔

پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عمارت میں لگنے والی آگ کی اطلاع مقامی وقت کے مطابق رات سوا ایک بجے موصول ہوئی تاہم اب تک آگ لگنے کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ کثیرالمنزلہ بلاک 1974 میں قائم کیا گیا تھا جبکہ مقامی رہائشیوں کو ایک سال قبل آگاہ کیا گیا تھا کہ ترقیاتی کام کے دوران جمع ہونے والا کچرا آگ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں