چینی مغوی شہریوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں تھا: دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ کوئٹہ سے چینی شہریوں کے اغوا کے معاملے پر پاکستان چینی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ چینی شہریوں کے اغوا کے معاملے کو حکومت پاکستان سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مغوی چینی شہریوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
سی پیک کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔
یاد رہے کہ چینی جوڑے (24 سالہ زنگ یانگ اور 26 سالہ خاتون مینگ لی سی) کو 24 مئی کو کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سےاغوا کیا گیا تھا، بعدازاں گذشتہ ہفتے شدت پسند تنظیم داعش نے اپنی پروپیگنڈا نیوز ایجنسی 'اعماق' پر دونوں چینیوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
داعش نے چینی شہریوں کے قتل کی ویڈیو بھی جاری کی، اس حوالے سے بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ویڈیو سے '99 فیصد' تصدیق ہوتی ہے کہ چینی جوڑے کو قتل کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں:مغوی چینی باشندوں کا تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کا انکشاف
ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ مقتول چینی باشندوں کی لاشوں کی برآمدگی کے لیے کوششیں جاری ہیں، جبکہ جس علاقے سے ان کی گاڑی برآمد ہوئی، اس مقام کو خاص طور پر سرچ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا تھا کہ کوئٹہ سے اغوا ہونے والے چینی شہری تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'بلوچستان سے اغوا ہونے والے دو چینی باشندوں نے بزنس ویزے کی خلاف ورزی کی اور کوئٹہ میں ایک کورین باشندے سے اردو سیکھنے کے نام پر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے'۔
پاک بھارت کشیدگی اور کشمیر کی صورتحال
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ رمضان کے مہینے میں بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 25 کشمیریوں کو شہید کیا جبکہ 200 سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے اوقات میں بھی مقبوضہ کشمیر میں مساجد کو بند کرکے کشمیریوں کو عبادت سے روک دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے کشمیریوں کے حقوق کی پامالی کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کی ہلاکت:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار کرتی رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور کویی بھی معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے کر جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان روسی صدر پیوٹن کی جانب سے پاک-بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
سکھ زائرین کا معاملہ
سکھ زائرین کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے بھارتی سکھ یاتریوں کو اٹاری پر روک کر صرف چند سکھوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے بھارتی حکام کی اس کارروائی پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مصدقہ ویزا رکھنے والے سکھ زائرین کے ساتھ یہ سلوک افسوس ناک ہے کیونکہ اس وجہ سے سکھ یاتری ’جوڑ میلے‘ میں شرکت کے لیے لاہور نہ آسکے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 96 سکھ زائرین کو ویزے جاری کیے تھے۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت نے مسافروں کی قلیل تعداد کا بہانہ بنا کر خصوصی ٹرین نہیں چلائی جبکہ پاکستان کی جانب سے بھیجی گئی خصوصی ٹرین کے ذریعے بھہ سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے نہیں دیا گیا۔
ایک اور خبر پڑھیں: کشمیر سے دور نہیں رہ سکتے : پاکستانی ہائی کمشنر
مذہبی رواداری کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذہبی اقلیتوں کے لیے ہر قسم کے اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ بھارتی حرکت سے پاکستان کو مایوسی ہوئی ہے۔
پاک-افغان تعلقات میں پیش رفت
افغانستان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سائیڈ لائنز میں تعمیری ملاقات ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے چار فریقی تعاون گروپ (کیو سی جی) سے امن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروپوں اور داعش کے موجودگی میں اضافہ ہوا ہے جو ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔
انہوں نے افغانستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو مل کر دہشت گردی اور داعش پر قابو پانا ہو گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور چین مل کر کیو سی جی، ہارٹ آف ایشیا اور دیگر عالمی فورمز پر کام کر رہے ہیں۔
مزید خبر پڑھیں: ’دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار وضع‘
انہوں نے بتایا کہ لندن کانفرنس کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی افغان مشیر قومی سلامتی سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں موجودہ سلامتی کی ابتر صورتحال کے پیچھے افغانستان کے اندرونی عوامل ملوث ہیں۔
افغانستان میں قیام امن کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے تاکہ افغان عوام سکون سے اپنے ملک میں زندگی گزار سکیں۔
پریس بریفنگ کے آغاز میں نفیس زکریا نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف کامپابی حاصل کرنے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور فائنل میچ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔











لائیو ٹی وی