• KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.2°C
  • ISB: Rain 15.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.2°C
  • ISB: Rain 15.1°C

شمسی توانائی سے چلنے والے ریلوے سگنلز کی تنصیب کا فیصلہ

شائع June 23, 2017

اسلام آباد: پاکستان ریلوے بہت جلد شمسی توانائی سے چلنے والے ٹریفک سگنل نظام متعارف کرائے گا جو ملک بھر میں ریلوے ٹریک پر نصب کیے جائیں گے جن میں لگے سینسرز کی مدد سے ٹرین ڈائیورز 3.5 کلومیٹر دور ریلوے ٹریک پر جاری مرمتی کام کا پتہ لگا سکیں گے۔

سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے 75 ریلوے کراسنگ پر حفاظتی اقدامات کے لیے 61 کروڑ روپے جارے کیے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے 15 کراسنگز کے لیے 8 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ان اقدامات کا مقصد ریلوے ٹریک پر ہونے والے حادثات میں کمی لانا ہے جن کی زیادہ تر تعداد ایسی ریلوے کراسنگ کی ہے جن کی دیکھ بھال کے لیے اہلکار ہی موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: تھر کول منصوبے میں ڈمپرز چلانے والی ’خواتین‘ ڈرائیورز

صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان حکومتوں کو تحریری درخواست لکھی گئی ہے لیکن اب تک اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کو 34 ایکٹر کی اراضی دیے جانے کے معاملے پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب چیف سیکریٹری نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے منظوری کے لیے دی جانے والی سمری کو واپس لے لیا تھا۔

کمیٹی کے سربراہ سینیٹر سردار فتح محمد حسنی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ڈی ایچ اے بہاولپور کی اس اراضی کو غیر قانونی طور پر لیز کیا گیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کس نے انہیں یہ اجازت دی کہ وہ پاکستان ریلوے کی زمین کو ڈی ایچ اے کو لیز میں دے دیں۔

ایک اور خبر پڑھیں: پاکستان ریلوے کا شاہدرہ-رائیونڈ گرین کوریڈورمنصوبہ

کمیٹی کے سربراہ نے سیکریٹری پنجاب، وزیر ریلوے اور وزیر دفاع کو اس اراضی کے لیز کے کاغذات کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی۔

خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی ایچ اے کو دی جانے والی اراضی کا معاملہ اس وقت سول عدالت میں ہے جسے اب اعلیٰ عدالت میں لے جایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 34 ایکٹر ڈی ایچ اے کو دیے جانے کے بعد اب پاکستان ریلولے کو 140 کلومیٹر لمبے ٹریک کو دوبارہ درست کرنا ہوگا۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے ڈرائیورز کی ماہانہ تنخواہیں بہت کم ہیں اور وزارت ریلوے ان کی تنخواہوں کو بڑھانے پر غور کر رہی ہے جس میں 1 لاکھ تک کا پیکیج شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے کرایوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

کمیٹی کے چیئرمین نے پاکستان ریلوے کے آمدنی کے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔

بلوچستان کے علاقے چمن میں ایک ٹیلی کام کمپنی کو ریلوے اراضی کی فروخت کے معاملے پر کمیٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے اس ادائیگی کی ذمہ داری قبول کی تھی اور یہ ادائیگی دو ہفتوں کے اندر ہوجانی چاہیے ورنہ کمیٹی اس معاملے میں ایکش لینے کی سفارش کرے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر نے اجلاس کے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے کو خود سے نئے ٹریک بنانے چاہیے۔


یہ خبر 23 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025