اسلام آباد: وفاقی انتظامیہ نے لال مسجد کی شہدا فاؤنڈیشن کو غیر رجسٹرڈ تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کی تمام سیاسی و سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی جبکہ سانحہ لال مسجد کو دس سال مکمل ہونے پر بھی شہدا فاؤنڈیشن کو لال مسجد و جامعہ حفصہ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں لال مسجد میں تقریب منعقد کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل اسلام آباد نے صدر شہدا فاؤنڈیشن کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی سیاسی و سماجی سرگرمی کی صورت میں شہدا فاؤنڈیشن کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دوسری طرف شہدا فاؤنڈیشن نے وفاقی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی انتظامیہ کی جانب سے بھیجے گئے تحریری مراسلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور وفاقی انتظامیہ نے جھوٹ بولا ہے کہ شہدا فاؤنڈیشن غیررجسٹرڈ تنظیم ہے۔

مزید پڑھیں: شہداء فاؤنڈیشن نے 'دہشتگردوں' کے خلاف آپریشن کو چیلنج کردیا

ان کا دعویٰ تھا کہ شہدا فاؤنڈیشن باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ہے اور اس لیے شہدا فاؤنڈیشن وفاقی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات کو خاطر میں نہیں لائی گی۔

انتظامیہ کی جانب سے شہدا فاؤنڈیشن کو بھیجا گیا مراسلہ — فوٹو: شکیل قرار
انتظامیہ کی جانب سے شہدا فاؤنڈیشن کو بھیجا گیا مراسلہ — فوٹو: شکیل قرار

تنظیم نے اس حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے عیدالفطر کے فوراََ بعد مرکزی شوریٰ کا اجلاس طلب کرلیا۔

ان کا موقف تھا کہ دیگر مذہبی و سیاسی جماعتیں سیاسی و سماجی سرگرمیاں کرسکتی ہیں، اپنے شہدا کی یاد میں تقریبات کا بھی انعقاد کرسکتی ہیں، صرف شہدا فاؤنڈیشن پر قدغن کیوں لگائی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ سانحہ لال مسجد و جامعہ حفصہ کے دس سال مکمل ہونے پر شہدا فاؤنڈیشن نے 7 جولائی کو لال مسجد میں ’’شہدائے لال مسجد و جامعہ حفصہ کانفرنس‘‘ کا انعقاد کرنا تھا، اس حوالے سے صدر شہدا فاؤنڈیشن طارق اسد ایڈووکیٹ نے وفاقی انتظامیہ کو این او سی جاری کرنے کے لیے تحریری درخواست دی تھی۔

گذشتہ روز ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل اسلام آباد عبدالستار ایسانی نے صدر شہدا فاؤنڈیشن کو بھیجے گئے تحریری مراسلے میں نہ صرف شہدا فاؤنڈیشن کو تقریب منعقد کرنے سے روکا بلکہ شہدا فاؤنڈیشن کو غیررجسٹرڈ تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے کسی بھی قسم کی سیاسی و سماجی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی۔

اے ڈی سی جی اسلام آباد کی جانب سے صدر شہدا فاؤنڈیشن کے نام جاری کیے گئے تحریری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ شہدا فاؤنڈیشن آف پاکستان کسی بھی سرکاری ادارے کے تحت باضابطہ طور پر رجسٹرڈ نہیں ہے اور لال مسجد محکمہ اوقاف کے تحت ہے جس میں عبادت کے علاوہ کسی بھی قسم کی سیاسی و سماجی مجالس کے انعقاد کی اجازت نہیں ہے۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ اس ضمن میں آپ کی درخواست پر غور و فکر کرنے کے بعد یہ طے پایا ہے کہ آپ کو یہ سرگرمی کروانے کی اجازت نہ دی جائے اور آپ کو یہ بھی متنبہ کیا جاتا ہے کہ آپ کسی بھی قسم کی سیاسی و سماجی سرگرمیں سے باز رہیں، بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے پر آپ کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الاحرار کے بیان سے لال مسجد کا اعلان لاتعلقی

اے ڈی سی جی نے مذکورہ درخواست کی کاپی وفاقی وزیر داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، اے آئی جی اسپیشل برانچ اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنل اسلام آباد، اے سی سٹی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی ارسال کردی۔

دوسری طرف شہدا فاؤنڈیشن نے وفاقی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری مراسلے کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت قائم ہونے سے قبل لال مسجد میں سانحہ لال مسجد کی برسی کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے، تاہم مسلم لیگ نواز کی حکومت قائم ہونے کے بعد لال مسجد میں کسی بھی قسم کی سرگرمی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں