عراق میں داعش کی خلافت کے خاتمے کا اعلان

اپ ڈیٹ 30 جون 2017
داعش نے گذشتہ ہفتے اس تاریخی مسجد کے ایک مینار کو نقصان کو پہنچایا تھا—فوٹو: رائٹرز
داعش نے گذشتہ ہفتے اس تاریخی مسجد کے ایک مینار کو نقصان کو پہنچایا تھا—فوٹو: رائٹرز

عراقی فورسز نے آٹھ ماہ کی مسلسل کوششوں کے بعد موصل شہر سے داعش کے جنگجوؤں کو بے دخل کرکے شہر کی مشہور النوری مسجد کے احاطے پر دوبارہ قبضہ کرلیا۔

واضح رہے کہ یہ مسجد موصل کے قدیم تاریخی علاقے میں واقع ہے اور اسی مقام پر داعش کے سربراہ ابوبکرالبغدادی نے خلافت کا اعلان کیا تھا۔

عراق میں داعش کی خودساختہ مملکت کے آخری گڑھ کے خاتمے اور مسجد النوری کو آزاد کرانے کے بعد موصل شہر پر داعش کے تین سالہ قبضے کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عراقی انتظامیہ توقع ظاہر کررہی ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کو قدیم شہر کے چند علاقوں تک محدود کرنے کے بعد جلد ہی موصل میں جاری خانہ جنگی کا اختتام ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی فوج نے موصل ایئرپورٹ کا قبضہ ’داعش سے چھڑالیا‘

آٹھ ماہ تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد 850 سال پرانی النوری مسجد سے داعش کا قبضہ چھڑانے اور اس کا کنٹرول حاصل کرنے کو بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔

عراقی فورسز کی اس کامیابی کے بعد عراقی وزیراعظم حیدر العابدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ 'ہم داعش کی جعلی ریاست کا خاتمہ ہوتا دیکھ رہے ہیں، موصل کی آزادی اس بات کا ثبوت ہے، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں، ہماری بہادر فورسز کامیابی حاصل کریں گے'۔

خیال رہے کہ موصل میں داعش کی یہ ناکامی ان کی خلافت کو واضح حد تک نقصان پہنچانے کا سبب بنے گی تاہم دہشت گرد گروہ اب بھی شہر کے مغربی اور جنوبی حصوں میں قبضہ کیے ہوئے ہے۔

دوسری جانب شام کے علاقے رقہ میں بھی داعش کا مضبوط کنٹرول پسپا ہونے کے قریب ہے۔

مزید پڑھیں: موصل: 'داعش نے 1 لاکھ شہریوں کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے'

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے دوران داعش نے نہ صرف اس تاریخی مسجد کے ایک مینار کو نقصان کو پہنچایا تھا کہ بلکہ اس کی ذمہ داری امریکی ایئر اسٹرائکس پر بھی عائد کی تھی۔

تاہم امریکی حمایت یافتہ فورسز کے ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جانب سے علاقے میں کوئی فضائی حملے نہیں کیے گئے تھے۔

امریکی حمایت یافتہ فورسز کے ترجمان کرنل دریا ڈیلون نے پینٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ 'عراق کا قدیم شہر یہاں موجود شہریوں کی بڑی تعداد اور داعش کے جنگجوؤں کی وجہ سے ایک پیچیدہ علاقہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عراقی فوج کا مشرقی موصل میں ’فتح‘ کا اعلان

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول موصل کے بقیہ اضلاع میں 300 داعش کے جنگجو چھپے ہوئے ہیں جبکہ 50 ہزار کے قریب شہری بھی ان علاقوں میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ 9 ماہ قبل موصل سے داعش کا قبضہ ختم کرنے کے لیے شروع ہونے والی کارروائیوں میں شہر سے 8 لاکھ 62 ہزار سے زائد افراد دربدر ہوچکے ہیں۔

ان افراد میں سے صرف 1 لاکھ 95 ہزار افراد پرامن علاقوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکے، جبکہ 6 لاکھ 67 ہزار کے قریب افراد اب بھی دربدر ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق موصل کے مغربی علاقوں سے ہے، یہ افراد اقوام متحدہ کی جانب سے لگائے گئے کیمپوں اور میزبان خاندانوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں