افغان طالبان کو کنٹرول کرنے کے الزامات مسترد
اسلام آباد: پاکستان نے افغان فوجی سربراہ کے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے کہ اگر پاکستان واقعی چاہے تو افغانستان میں پچھلے بارہ سال سے جاری جنگ 'ہفتوں میں' ختم کی جا سکتی ہے۔
بدھ کو پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ 'پاکستان پر طالبان کو کنٹرول کرنے اور انہیں افغانستان میں آزاد چھوڑنے کے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں۔ ہم اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں'۔
خیال رہے کہ بی بی سی نے افغانستان کے فوجی سربراہ جنرل شیر محمد کرامی کا ایک انٹرویو نشر کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اگر امن کے لیے سنجیدہ ہو تو اس جنگ کو 'ہفتوں میں' ختم کیا جا سکتا ہے۔
پچھلے کئی مہینوں سے عوامی سطح پر کابل اور اسلام آباد کی الزام تراشیوں کے بعد جنرل کرامی کے بیان نے ایک مرتبہ پھر دونوں حکومتوں کے درمیان موجود بد اعتمادی کو واضح کر دیا ہے۔
مغربی ملکوں کا ماننا ہے کہ افغانستان میں کسی بھی فعال امن معاہدے کے لیے پاکستان کی حمایت انتہائی اہم ہے اور مغربی عہدے داروں نے حال ہی میں امن کوششوں کے لیے اسلام آباد کی کاوشوں کو سراہا ہے۔
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ افغان قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کے باوجود پاکستان صبروتحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اس طرح کی الزام تراشیاں افغان حکومت میں بعض عناصر کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان افغانستان کے مصالحتی عمل میں مکمل تعاون کر رہا ہے۔
کرامی نے الزام لگایا ہے کہ 'پاکستان نے اسلامی شدت پسندوں کی نرسریاں سمجھے جانے والے مدرسوں کو بند کر دیا ہے جس کے نتیجے میں افغانستان میں آج طالبان فعال ہو چکے ہیں'۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور پاکستان امن کے عمل کو فروغ دینے میں کہیں زیادہ مدد کر سکتا ہے'۔
تبصرے (1) بند ہیں