لاہور ہائی کورٹ نے قائم مقائم انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب عثمان خٹک کو مستقل آئی جی تعینات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کے عہدے پر ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

کیپٹن (ر) عثمان خٹک—فوٹو بشکریہ: پنجاب پولیس ویب سائٹ
کیپٹن (ر) عثمان خٹک—فوٹو بشکریہ: پنجاب پولیس ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے درخواست گزار محمد رزاق کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سعد رسول نے مؤقف اختیار کیا کہ نیشنل پولیس سیفٹی کمیشن کے غیر فعال ہونے کے باوجود قائم مقائم آئی جی پنجاب عثمان خٹک کی مستقل آئی جی کے عہدے پرتعیناتی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس آرڈر کے تحت آئی جی پنجاب کی تعیناتی سے قبل نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کی سفارشات ضروری ہیں جبکہ آئین اور ملکی قوانین کے تحت صوبے میں قائم مقام آئی جی کو مستقل طور پر تعینات نہیں کیا جا سکتا۔

جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 'گورنر پنجاب نے ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے، آرڈیننس کے تحت اب آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے لیے نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کی سفارشات ضروری نہیں جبکہ حکومت پنجاب قائم مقائم آئی جی پنجاب کو مستقل آئی جی کے عہدے پر تعینات کرچکی ہے'۔

سرکاری وکیل کے مطابق 'نئے آئی جی کی مدت ملازمت 3 ماہ چند دن باقی رہ گئی ہے'۔

سرکاری وکیل کے ان دلائل پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'بادی النظر میں لگتا ہے کہ حکومت عدالت کے ساتھ مذاق کررہی ہے، مستقل آئی جی پنجاب کی ملازمت قانون کے تحت 3 سال ہونی چاہیے'۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ 'پنجاب حکومت نے بظاہر توہین عدالت کی ہے، عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے آئی جی پنجاب کی تعیناتی سے قبل مشاورت کیوں نہیں کی؟'

جس کے بعد عدالت نے احکامات کی خلاف ورزی پر عثمان خٹک کی آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو 26 جولائی تک کے لیے ملتوی کردیا۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پنجاب حکومت کو آئی جی پنجاب کے عہدے پر بھرتی کے لیے دی جانے والی تیسری ڈیڈلائن ختم ہونے سے صرف ایک دن قبل گذشتہ روز (17 جولائی کو) پنجاب کے قائم مقام آئی جی پولیس کیپٹن (ر) عثمان خٹک کو صوبائی پولیس آفیسر (پی پی او) تعینات کیا گیا تھا۔

رواں سال 12 اپریل کو مشتاق احمد سکھیرا کی ریٹائرمنٹ کے بعد وفاقی حکومت نے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ٹریننگ عثمان خٹک کو قائم مقام آئی جی پنجاب تعینات کیا تھا۔

گذشتہ روز کابینہ ڈویژن سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں عثمان خٹک کی بطور مستقل آئی جی تقرری کا حکم جاری کیا گیا، جو رواں سال یکم نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔

دوسری جانب پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد کے حوالے سے دائر درخواست کی گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو مستقل آئی جی کے تقرر کے لیے تیسری اور آخری ڈیڈ لائن جاری کی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس عہدے کے لیے کئی سینئر پولیس افسران کے نام زیرِ غور تھے تاہم حکومت نے پاناما کیس میں مصروفیت کی وجہ سے فیصلے کو مؤخر کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں