پاک فوج نے خیبرایجنسی کی وادی راجگال میں شروع کیے گئے آپریشن خیبر-4 پر افغانستان کے وزیردفاع کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس کو باہمی تعاون کے لیے نقصان دہ الزامات قرار دے دیا ہے۔

آریا ٹیلی ویژن نیٹ ورک (اے ٹی این) کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے وزیردفاع نے آپریشن خیبر-4 کے اعلان کے جواب میں کہا کہ 'لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردوں کے مراکز پر امریکا اور چین کی زیرنگرانی' آپریشن کیا جائے۔

اے ٹی این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان وزیردفاع دولت وزیری نے مطالبہ کیا کہ 'ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب آپریشن کی ضرورت ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان میں کوئٹہ، پشاور اور میرانشاہ دہشت گردوں کے مرکز ہیں'۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ میں افغان وزیر کے جواب میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'آپریشن خیبر-4 کا ردعمل غلط بیانی اور پاک-افغان تعلقات او تعاون میں پاک فوج کی کوششوں کی منافی ہے'۔

مزید پڑھیں:داعش کے خاتمے کیلئے ’آپریشن خیبر فور‘ کا آغاز

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 'آپریشن خیبر-4 کے حوالے سے معلومات تحریری اور زبانی طور پر افغان فورسز کو دی گئی تھیں اور امریکی اتحادی فوج کو بھی آگاہ کیا گیا تھا'۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فوج اپنے 'مشترکہ دشمن' کے خلاف باہمی اعتماد، رابطے اور تعاون کی بنیاد پر کارروائی کرتی ہے۔

آئی ایس پی آر نے افغان وزیر کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ صرف الزامات ہیں' اور ان سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ 'خطے میں امن واستحکام کے لیے لڑنے کے خلاف ایجنڈا ہے'۔

یاد رہے کہ پاک فوج نے دوروز قبل وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن خیبر-4 شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں