ایران نے نئی پابندیاں عائد کرنے پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتوں کے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق تہران کے مرکزی جوہری مذاکرات کار عباس عَراقچی نے ویانا میں اہم عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات سے متعلق صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے نئی پابندیوں کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی بات کی اور ایسی کئی مثالیں پیش کیں جب امریکا نے اپنے وعدوں کی تکمیل میں تاخیر کی اور جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایک، ایک کر کے ایسی کئی مثالیں پیش کیں کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران امریکا نے کن مواقع پر بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔‘

عباس عَراقچی کا کہنا تھا کہ ’امریکا صورتحال کو برباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ غیر ملکیوں کو ایران میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ کیا جاسکے۔‘

گزشتہ ہفتے جوہری معاہدے کے جائزے کے لیے سہ ماہی اجلاس میں امریکا نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایران چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل امریکا کی طرف سے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت پر 18 ایرانی افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

دو روز قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے نئی پابندیاں عائد کرنے پر امریکا کو جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

حسن روحانی نے کابینہ اجلاس کے دوران کہا کہ ’ایران ہمیشہ اپنے بین الاقوامی وعدوں اور معاہدوں کی پاسداری کرے گا۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اگر امریکا کسی بھی بہانے سے نئی پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے تو عظیم ایرانی قوم بھی اس کا بھرپور جواب دے گی۔

ایرانی صدر نے امریکا پر ’دہرے پن‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران، امریکی شہریوں اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرکے اس کا جواب دے گا، جنہوں نے ایرانی عوام اور خطے کے دیگر مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی۔‘

تبصرے (0) بند ہیں