چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور مسائل کے حل کے لیے ریاستی اداروں کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔

کوئٹہ میں شہدا 8 اگست کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں ملک اداروں کے درمیان تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا اور ملکی مسائل کا قابل قبول حل نکالنے کے لیے ایگزیکٹو، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کے درمیان مذاکرات کے لیے سینیٹ کا فورم حاضر ہے۔‘

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پاکستان کو مضبوط بنانے کے لیے جمہوریت کا تسلسل اور قانون کی پاسداری ضروری ہے، جہاں اس حوالے سے قومی ہم آہنگی موجود ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ ہمیشہ اس حقیقت کے باوجود سب سے کمزور ادارہ ثابت ہوئی ہے کہ 1973 کے آئین میں تمام اداروں کی حدود واضح کردی گئی تھیں۔‘

ملک میں سیکیورٹی صورتحال سے متعلق رضا ربانی نے کہا کہ ’آئین پاکستان کے تحت ریاست کی اولین ترجیح شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہماری ریاست کی ترجیح یہ تو ضرور ہے کہ سی پیک کے لیے آئے ہوئے لوگوں سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے خصوصی ڈویژنز بنا دیئے جائیں، لیکن اپنے شہریوں کی سیکیورٹی اور ان کے جان و مال کے تحفظ میں ہم ناکام ہوئے ہیں۔‘

تبصرے (0) بند ہیں