واشنگٹن: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے آبی تنازع پر مذاکرات کے تازہ دور میں خیرسگالی کے جذبے اور باہمی تعاون کا مظاہرہ کیا اور آئندہ ماہ اس حوالے سے ملاقات کے لیے رضا مند ہوگئے۔

امریکی دار الحکومت واشنگٹن میں واقع عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں دو روزہ مذاکرات منعقد ہوئے جبکہ آئندہ ماہ ہونے والے مذاکرات بھی یہیں منعقد کیے جائیں گے۔

مذاکرات کے بعد عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کی مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے تکنیکی معاملات پر خیرسگالی اور باہمی تعاون کے جذبے کے ساتھ سیکریٹری سطح کے مذاکرات منعقد ہوئے۔

اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ دونوں فریقین بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر رضا مند ہیں جنہیں آئندہ ماہ ستمبر میں دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پانی کی جنگ: پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟

عالمی بینک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع پر 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کا پس منظر اور اس کو حل کرنے کی کوششوں کا ایک مختصر منظر نامہ بھی جاری کیا۔

پاکستان اور بھارت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کی تعمیر پر رضامند نہیں ہوئے جبکہ عالمی بینک نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے متنازع منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کر رہا۔

مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کی تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا کیونکہ ان منصوبوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ ان کی تعمیر سے سندھ طاس معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

یہ دونوں منصوبے بھارت کی جانب سے دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : 'ورلڈ بینک ذمہ داریاں پوری کرے'

عالمی بینک نے دریائے چناب اور دریائے جہلم کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ کے استعمال کو بھی پاکستان کے لیے لا محدود کردیا تاہم بینک نے یہ اشارہ بھی دیا کہ بھارت کو ان دریاؤں پر ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ بنانے کی اجازت ہے۔

پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ ہائیڈرو پاور بروجیکٹ کے حوالے سے اس کے خدشات پر ایک ثالثی عدالت قائم کی جائے جبکہ بھارت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی جانچ کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کیا جائے۔

دونوں ممالک کی ان درخواستوں کے بعد سلسلہ وار دو طرفہ مذاکرات ہوئے جو بے نتیجہ ختم ہوئے۔

اس حوالے سے عالمی بینک کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے دونوں فریقین کی درخواست کو پوری کرنے کی کوشش کرے گا تاہم یہ معاہدہ عالمی بینک کو کسی ایک فریق کی خواہش کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس وقت عالمی بینک نے دونوں ممالک پر معاملے کو حل کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے خوش اسلوبی کے ساتھ رضامند ہونے پر زور دیا ہے۔

گذشتہ برس 12 دسمبر کو عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے اعلان کیا تھا کہ بینک دونوں فریقین کی جانب سے سامنے آنے والی درخواست پر مزید اقدامات کو مؤخر کر دے گا۔

گذشتہ 7 ماہ کے دوران عالمی بینک خوش اسلوبی کے ساتھ معاملے کو حل کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی حفاظت کے لیے کام کر رہا تھا جس کے لیے عالمی بینک کے صدر نے دونوں ممالک کے وزریر خزانہ سے بھی بات چیت کی۔

عالمی بینک نے وضاحت کی کہ انہوں نے مقامی سطح پر دونوں ممالک کے ساتھ درجنوں ملاقاتیں کیں جن میں مختلف تجاویز بھی زیر بحث آئیں۔


یہ خبر 3 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں