واشنگٹن: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے حکمت عملی ترتیب دینے والی ٹیم پورے خطے کے لیے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مذکورہ ٹیم وائٹ ہاؤس اور کانگریس انتظامیہ کے درمیان جاری تناؤ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

امریکی ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ریکس ٹلرسن نے کہا کہ 'ہم نے مکمل آپشن پر غور کرنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کے تین اجلاس منعقد کیے اور جب بھی ہم نے ’تمام آپشنز‘ کی بات کی تو اس کا مطلب پورا خطہ (پاک-افغان خطہ) ہے'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکی صدر نے کچھ سوالات کیے جو نہایت اہم تھے اور جنہیں پوچھا جانا چاہیے تھا، جبکہ ہم میں سے کوئی بھی ماضی میں یہ سوالات پوچھنے کا خواہشمند نہیں تھا‘۔

مزید پڑھیں: دہشت گرد اب بھی پاکستان میں فنڈز جمع کرنے میں مصروف: امریکا

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو سوالات پوچھے ہیں، ہم ان کا بہتر اور مکمل جواب دینا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ (پاک-افغان خطے کا) مستقبل کیسا ہوگا‘ـ

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بتایا کہ ’امریکا کے نائب صدر مائیک پینس سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے تمام اہم اراکین (پاک افغان خطے کے لیے امریکی پالیسی پر) نظر ثانی کے اس عمل میں شامل ہیں‘۔

نئی حکمت عملی کو ترتیب دینے کے عمل میں تاخیر کے سوال پر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ہم مکمل تجزیے اور نظر ثانی کے لیے وقت لینا چاہتے ہیں اور ملکی سفارتی حکمت عملی اور فوجی حکمت عملی کے ساتھ یہ بات اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کا آخری نتیجہ کیا ہوگا۔

اس منصوبے پر کام کرنے والی وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی ٹیم کو رواں برس جون میں نئی حکمت عملی کا اعلان کرنا تھا، لیکن بعد میں اس اعلان کی تاریخ جولائی اور پھر مزید بڑھا کر ستمبر میں کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغان طالبان،حقانی نیٹ ورک کےخلاف کارروائی میں ناکام: امریکا

گذشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ جان مک کین کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ ستمبر تک افغانستان کے لیے اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان نہیں کرتی تو ان کی کمیٹی افغانستان کے لیے اپنی پالیسی کا اعلان کردے گی۔

کمیٹی ستمبر میں انتظامیہ کا دفاعی بجٹ زیر بحث لاتی ہے تاہم مک کین چاہتے ہیں کہ ان کے اراکین بجٹ پر بحث کرنے سے قبل اپنی نئی پالیسی کا اعلان کردیں۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے اعتراف کیا کہ افغانستان کے معاملات دیکھنا آسان نہیں کیونکہ یہ ایک مشکل علاقہ ہے جہاں ہم پچھلے 16 سال سے موجود ہیں۔


یہ خبر 8 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Amir Awan Aug 08, 2017 12:32pm
USA,get the hell out of Afghanistan.