جذام کے مریضوں کا علاج کرنے والی 'پاکستانی مدر ٹریسا‘ چل بسیں

اپ ڈیٹ 10 اگست 2017
جرمنی سے تعلق رکھنے والی روتھ فاؤ 55 سال سے پاکستان میں جذام کے مریضوں کا علاج کررہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
جرمنی سے تعلق رکھنے والی روتھ فاؤ 55 سال سے پاکستان میں جذام کے مریضوں کا علاج کررہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: جذام/کوڑھ کے مریضوں کا علاج کرنے والی 'پاکستان کی مدر ٹریسا' ڈاکٹر روتھ فاؤ کراچی میں انتقال کرگئیں۔

کراچی کے علاقے صدر میں جذام کے مریضوں کے علاج کے لیے قائم میری ایڈیلیڈ سینٹر کے سی ای او کے مطابق 88 سالہ ڈاکٹر روتھ فاؤ 2 ہفتے سے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھیں اور گذشتہ رات ساڑھے 12 بجے ان کا انتقال ہوا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر روتھ فاؤ: کوڑھ کے مریضوں کیلئے روشنی کی کرن

میری ایڈیلیڈ سینٹر نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر روتھ فاؤ کی صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی تھی۔

ڈاکٹر روتھ فاؤ 1960 میں جرمنی سے پاکستان آئی تھیں، انہیں 1979 میں ہلال امتیاز اور 1989 میں ہلال پاکستان کے اعزازات سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر روتھ فاؤ کی کوششوں کی بدولت پاکستان کو 1996 میں جذام فری ملک قرار دیا گیا — فوٹو/ڈان نیوز
ڈاکٹر روتھ فاؤ کی کوششوں کی بدولت پاکستان کو 1996 میں جذام فری ملک قرار دیا گیا — فوٹو/ڈان نیوز

ڈاکٹر روتھ فاؤ کو 1988 میں پاکستانی شہریت دی گئی، ان کی کوششوں کی بدولت پاکستان کو 1996 میں جذام فری ملک قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر روتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کو صدر میں واقع سینٹ پیٹرکس چرچ میں ادا کی جائیں گی۔

میری ایڈیلیڈ سینٹر کے مطابق پاکستان میں گذشتہ 55 سالہ سے جذام کے مریضوں کا علاج کرنے والی ڈاکٹر روتھ فاؤ کے نام پر 2017 میں تیسری مرتبہ آئی ایم کراچی (آئی اے کے) ایوارڈ بھی دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں