مانسہرہ: مقامی انتظامیہ، قبائلی عمائدین اور واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے اہلکاروں نے برسین پائیں کے لوگوں کو داسو کے علاقے میں چینی کمپنی کو ’داسو ڈیم‘ پر کام کی اجازت دینے کے لیے قائل کرلیا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں تعمیر کیے جانے والے داسو ڈیم پر تعمیراتی کام کے لیے آنے والے چینی و مقامی انجینئرز اور مزدوروں کو برسین پائیں کے لوگوں نے کام کرنے سے روک دیا تھا۔

مقامی افراد نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں اپنی زمینوں کے بدلے مناسب معاوضہ دیا جائے اور مقامی افراد کو اس منصوبے میں ملازمت بھی فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کے ساتھ داسو پراجیکٹ کا معاہدہ ختم

2021 میں مکمل ہونے والے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے ملکی نظام کے لیے 4200 میگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی۔

مقامی لوگوں سے بات چیت کے لیے آنے والے وفد میں داسو کے کمشنر محمد ایاز، کچھ چینی انجینئر اور مقامی کمیٹی کے ارکان گلاب خان، شمس الرحمٰن اور عبد الرشید شامل تھے۔

داسو کے کمشنر محمد ایاز نے مقامی لوگوں کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ان لوگوں کے مطالبات کا بغور جائزہ لے رہی ہے خاص طور پر ان کی زمینوں کے بہتر معاوضے اور مقامی لوگوں کو اس ڈیم کے منصوبے پر روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے بھی سوچ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داسو ڈیم کی تعمیر کے ٹھیکے چینی کمپنی کے حوالے

انہوں نے مقامی افراد سے درخواست کی کہ اس منصوبے پر ہونے والی تعمیرات میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔

بعد ازاں مقامی افراد نے سرکاری وفد کو خوش آمدید کہا اور یقین دلایا کہ اس منصوبے میں چینی کمپنی کو کام کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔


یہ خبر 10 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں